1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یہودی آبادی کے خلاف فلسطینیوں کے مظاہرے

9 فروری 2010

یروشلم میں مظاہروں کے دوران بارہ فلسطینی زخمی ہو گئے ہیں۔ یہ مظاہرین اس وقت زخمی ہوئے جب اسرائیلی پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی۔

https://p.dw.com/p/LxAB
اسرائیل کی طرف سے یروشلم کے متنازعہ حصے میں نئے مکانات کی تعمیر کا معاملہ تناؤ کا باعث بنا ہو اہےتصویر: AP

مظاہرین مشرقی یروشلم کے کچھ علاقوں میں مبینہ طور پر اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کے گھر چھینے جانے کے خلاف احتجاج کررہے تھے کہ ان جھڑپوں کا آغاز ہوا۔

اسرائیل اورفلسطینی مظاہرین کےدرمیان اس طرح کی جھڑپیں گزشتہ کچھ مہنیوں سے تقریبا ہر ہفتے ہورہی ہیں۔ یہ فلسطینی اسرائیل کے خلاف مشرقی یروشلم میں اپنے گھر چھینے جانے کے خلاف کچھ عرصے سے مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے امریکہ دباؤ کے پیشِ نظرمغربی غزہ میں یہودیوں کی آباد کاری کوعارضی طورپر روکنے کا حکم دیا ہے لیکن انہوں نے فلسطینیوں کے ان مطالبات کو مسترد کر دیا ہے، جس میں انہوں نے مشرقی یروشلم میں بھی یہودیوں لے لئے گھروں کی تعمیر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایک اسرائیلی ٹی وی کے مطابق اسرائیل کے ریاستی کمیشن برائے منصوبہ بندی نے ایک یہودی آبادی والےعلاقے کو فلسطینی علاقے سلوان تک وسعت دینے کے ایک منصوبے کی منظوری کے لئے اجلاس بلایا ہے۔

Benjamin Netanjahu bei seiner Vereidigung als Ministerpräsident in Knesset
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہوتصویر: AP

اسرائیلی پولیس کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتِ حال پیر کو اس وقت مزید کشیدہ ہوئی جب اسرائیلی پولیس پر کچھ فلسطینی بچوں نے پتھراو کیا، جس کے نتیجے میں چار پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

اسرائیل کے مطابق پولیس ٹیکس چوروں کو گرفتار کرنے کے لئے چھاپے مار رہی تھی۔ لیکن فلسطینی کابینہ کا کہنا ہے کہ یہ اسرائیل کی طرف سے ان کے لوگوں کے خلاف ملٹری آپریشن ہے، جس میں مشرقی یروشلم کے تین علاقوں سے درجنوں لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔

دوسری طرف جاپان کے دورہ پر گئے ہوئے فلسطینی وزیرِخارجہ ریاد مالکی نے ٹوکیو میں کہا ہے کہ اسرائیل کو سرحدی تنازعہ پر بات چیت کرنی چاہیے اور اسے چار مہینے میں یہ تنازعہ حل کر لینا چاہیے۔

ریاد مالکی اس امریکی تجویز پر ردِعمل کا اظہار کر رہے تھے، جس میں واشنگٹن نے فلسطینی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل سے بلا واسطہ رابطوں کی بنیاد پرمذاکرات شروع کرے۔ دسمبر2008 ء میں غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد ان مذاکرات میں تعطل پیدا ہوگیا تھا۔

اسرائیل نے ان مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے پرآمادگی ظاہر کی ہے لیکن فلسطینی صدر محمود عباس نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات صرف اس وقت ہی شروع ہوسکتے ہیں جب تل ابیب مقبوضہ علاقوں میں یہودیوں کی آبادکاری روکے۔ انہوں نے آباد کاری کوعارضی طور پر روکنے کے اس اسرائیلی فیصلے کو نا کافی قراردیا ہے، جس میں یروشلم کوآباد کاری کے حوالے سے متثنیٰ قراردیا ہے۔

رپورٹ:عبدالستار

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں