1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یہ جرم مَیں نے نہیں کئے: ڈاکٹر عافیہ صدیقی

کشور مصطفےٰ12 اگست 2008

ذہنی طور پر پوری طرح چوکنا ڈاکٹرعافیہ صدیقی کو علاج معالجے کی مناسب سہولیات فراہم نہیں کی گئیں۔ پاکستانی سفارت کاروں سے ملاقات میں اُنھوں نے اپنی بےگناہی کا ذکر کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ قانون انہیں انصاف دلوائے گا۔

https://p.dw.com/p/EvcC
عافیہ صدیقی 17 جولائی کو افغانستان کے شہر غزنی کی پولیس کی حراست کے دورانتصویر: AP

پیر 11 اگست کو امریکی عدالت میں اپنی دوسری پیشی کے دوران ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ضمانت کی اپیل کسی فیصلے کے بغیر تین ستمبر تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔ اس موقع پر ڈاکٹر عافیہ سے ان کے وکیلوں اور امریکہ میں مقیم اُن کے بھائی نے ملاقات کی۔

مُبینہ دہشت گردی کے مقدمے کی سماعت کی دوسری پیشی کے وقت انسانی حقوق کے لئے سرگرم کارکنوں اور پاکستانی نژاد امریکی شہریوں کے علاوہ پاکستان کے قائم مقام قونصل جنرل ثاقب رؤف بھی موجود تھے۔

Aafia Siddiqui Plakat in Pakistan August 2008
10 اگست کو کراچی میں نوجوانوں کی تنظیم پاسبان کی جانب سے عافیہ صدیقی کی رہائی کے حق میں مظاہرے کے دوران ایک بچی عافیہ کی تصویر کے ساتھتصویر: AP

اس سے ایک روز قبل نیو یارک Brooklyn کے حراستی مرکز میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے ساتھ پاکستان کے قائم مقام قونصل جنرل ثاقب رؤف اور واشنگٹن متعینہ پاکستانی قونصلر فقیر سید آصف حُسین نے ڈہائی گھنٹے تک ملاقات کی تھی۔ اس موقع پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے ڈیفینس اٹارنیGideon Oliver بھی موجود تھے۔

پاکستانی سفارت کاروں سے ملاقات میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے اپنی بے گناہی کا زکر کیا اور کہا کہ انہیں غلط طور پر اِس سارے قصے میں ملوث کیا گیا ہے۔ انھوں نے اُمید ظاہر کی کہ قانون انہیں انصاف دلوائے گا۔

ڈوئچے ویلے کے شعبہء اُردو کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں پاکستانی قونصلر فقیر سید آصف حسین نے بتایا کہ عافیہ ذہنی طور پر پوری طرح چوکنا ہیں، تاہم انہیں جسمانی تکالیف کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اُن کے زخموں کا صحیح علاج نہیں ہوا ہے، جس کے سبب انہیں انفیکشن ہو گیا ہے۔

ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے پاکستانی سفارت کاروں سے کہا کہ وہ اپنے علاج کی سہولیات سے مُطمئن نہیں ہیں اور انہیں کوئی اچھا ڈاکٹر مہیا کیا جائے۔ پاکستانی سفارت کاروں نے فوری طور پر ڈاکٹر عافیہ کے لئے مناسب علاج معالجے کے بندوبست کے لئے عافیہ کے وکلاء کے ذریعے حکام پر زور دیا ہے۔

Aafia Siddiqui Mai 2004
امریکی تحقیقاتی ادارے FBI کی جانب سے جاری کی جانے والی تصویرتصویر: AP

پاکستانی قونصلر فقیر سید آصف حسین کا کہنا ہے کہ عافیہ صدیقی سے ان کی ملاقات کا مقصد اِس 36 سالہ پاکستانی شہری کو یہ یقین دلانا تھاکہ امریکہ میں پاکستانی سفارت خانہ اُن کے حالات سے غافل نہیں ہے اور اپنی شہری کو اپنے دفاع کے لئے تمام تر قانونی حقوق دلوانے میں مدد گار ثابت ہوگا۔

فقیر سید نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی کواِس وقت نفسیاتی اور اخلاقی مدد کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی سفارت خانے کی طرف سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو یقین دلایا گیا ہے کہ وہ تنہا نہیں ہیں اور قواعد و ضوابط کے اندر رہتے ہوئے اُن کے جائز مفادات کا پورا پورا خیال رکھا جائے گا۔

فقیر سید نے مزید کہا کہ ڈاکٹر عافیہ ایک بہادر اور نرم گو خاتون ہیں اور اپنے وکلاء کی ہدایات کے مطابق اُنہوں نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات کے بارے میں فی الحال بیان دینے سے گریز کیا ہے۔

فقیر سید آصف حسین کے مطابق اُنہوں نے ڈاکٹر عافیہ کی وکیل سے بھی بات کی ہے لیکن اُن میں سے کوئی بھی کوئی ایسی بات نہیں بتانا چاہتی تھی، جس سے اِس کیس پر کوئی اثر پڑ سکتا ہو۔

ایک سوال کے جواب میں پاکستانی سفارت کا ر نے کہا کہ جب تک ڈاکٹر عافیہ خود نہ بتائیں کہ اُن پر کیا بیتی ہے، تب تک کچھ بھی کہنا محض قیاس آرائی ہو گی۔

واضح رہے کہ تین بچوں کی ماں ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر القاعدہ کے ساتھ مبینہ روابط کا الزام عاید کیا گیا ہے۔ مزید برآں اُن پر الزام ہے کہ اپنی گرفتاری کے بعد اُنہوں نے امریکی فوجیوں پر گولی چلائی تھی، جس سے کسی کو نقصان نہیں پہنچا، تاہم جوابی فائرنگ سے عافیہ صدیقی زخمی ہو گئیں۔