1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

120 پولیس اہلکار ہلاک، شامی حکومت کا دعویٰ

7 جون 2011

شامی حکومت کے مطابق ’مسلح گروہوں‘ کے حملوں کے نتیجے میں ملک میں ایک سو بیس پولیس اہلکار کو جان سے ہاتھ دھونے پڑے ہیں۔

https://p.dw.com/p/11VSi
تصویر: AP/Shaam News Network

بحران زدہ شام کے حکومتی اہلکاروں کے مطابق بعض مسلّح گروپوں کی کارروائی کے نتیجے میں ایک سو بیس پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ شامی حکومت نے سخت جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔

شام کے سرکاری ریڈیو کے مطابق، ’مسلّح گروہ ملک میں قتل عام کر رہے ہیں۔ انہوں نے ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کو مسخ کر کے دریا میں پھینک دیا ہے۔ مسلّح گروہ حکومتی عمارتوں کو بھی نذرِ آتش کر رہے ہیں‘۔

تاہم شام کے انسانی حقوق کے نمائندوں نے حکومت کے دعوے کی نفی کی ہے۔ انہوں نے جسر الشغور کے علاقے میں بغاوت کے بارے میں خبر رساں ادارے اے ایف پی کو تفصیلات سے آگاہ کیا ہے۔

NO FLASH Syrien Opposition Widerstand Protest
حکومتی دعوے کے مطابق جسر الشغور کے علاقے میں سکیورٹی ہیڈ کوارٹرز پر مسلّح حملے کے نتیجے میں 80 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئےتصویر: AP

حکومتی دعوے کے مطابق جسر الشغور کے علاقے میں سکیورٹی ہیڈ کوارٹرز پر مسلّح حملے کے نتیجے میں 80 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔

شامی وزیرِ داخلہ ابراہیم الشعار نے کہا ہے کہ ریاست اس طرح کی کارروائیاں کرنے والوں کے خلاف سختی سے پیش آئے گی۔

پیر کے روز موصول ہونے والی ابتدائی رپورٹوں میں سرکاری ٹی وی نے بیس پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کا تذکرہ کیا تھا۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق مسلّح افراد نے جسر الشغور کے علاقے میں پولیس اہلکاروں پر اس وقت گھات لگا کر حملہ کیا جب وہ مسلّح گروہوں کے قبضے میں موجود شہریوں کو چھڑوانے کی کوشش کر رہے تھے۔

Flash-Galerie Arabischer Frühling 2011
مظاہرین شامی صدر بشار الاسد کے استعفے او رملک میں جمہوری اصلاحات کا مطالبہ کر رہے ہیںتصویر: AP

سرکاری ذرائع کے مطابق دمشق سے دو سو میل شمال میں واقع جسر الشغور کے شہریوں نے حکومت اور فوج سے مدد طلب کی ہے۔

بعض افراد نے شام کی سکیورٹی فورسز میں بغاوت کا بھی اشارہ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امکانی طور پر حکومت نے ان سکیورٹی اہلکاروں کو خود ہلاک کیا جنہوں نے مظاہرین پر گولیاں چلانے سے انکار کیا تھا۔

شام میں صورتِ حال بدستور کشیدہ ہے اور حکومت اور مظاہرین کی جانب سے ایک دوسرے پر تشدد اور ہلاکتوں کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید