1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

2002ء کے گجرات فسادات، رياستی وزير مجرم قرار

30 اگست 2012

بھارت ميں سن 2002 ميں ہونے والے مذہبی فسادات ميں مسلمانوں کے قتل عام ميں ملوث پائے جانے پر ايک سابقہ رياستی وزير کو قتل کے الزام ميں مجرم قرار دے ديا گيا ہے۔

https://p.dw.com/p/160FZ
تصویر: dapd

رواں ہفتے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی ايک عدالت نے سابق اسٹيٹ منسٹر مايا کودنانی کو مجرم قرار ديا۔ کودنانی پر سن 2002 ميں مسلمان عورتوں، مردوں اور بچوں کو قتل اور تشدد کرنے کے علاوہ زندہ جلائے جانے ميں بھی ملوث ہونے کا الزام تھا۔ اس واقعات میں ملوث دیگر افراد کو سزا جمعے کے روز سنائی جائے گی اور استغاثہ کا مطالبہ ہے کہ سابق رياستی وزير کو موت کی سزا سنائی جائے۔ عدالت ميں کودنانی کے علاوہ اکتيس مزيد افراد کو مجرم قرار ديا گيا۔ يہ تمام افراد 97 افراد کے قتل سے منسلک ايک واقعے ميں مجرم قرار ديے گئے ہيں۔

واضح رہے کہ بھارت ميں قريب دس سال قبل ہونے والے مذہبی فسادات، جنہيں Naroda Patiya کے نام سے جانا جاتا ہے، ميں ڈھائی ہزار افراد کو بے رحمانہ انداز ميں قتل کر ديا گيا تھا۔ انسانی حقوق سے متعلق اداروں کے مطابق گجرات ميں رونما ہونے والے ان واقعات ميں ہلاک ہونے والوں میں سے اکثريت مسلمانوں کی تھی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مذہبی فسادات اُس واقعے کے بعد رونما ہوئے تھے جس ميں مبينہ طور پر مسلمانوں نے فروری 2002ء ميں ايک ريل گاڑی ميں 59 ہندو زائرين کو زندہ جلا ديا تھا۔

گجرات کے ليڈر Narendra Modi
گجرات کے ليڈر Narendra Modiتصویر: UNI

عدالتی کارروائی کے دوران ايک گواہ نے مايا کودنانی پر يہ الزام عائد کيا تھا کہ انہوں نے قتل و غارت گری کے دوران مسلمانوں کو ہدف بنانے کے ليے حملہ آوروں کی رہنمائی کی تھی اور ايک موقع پر خود بھی پستول سے گولی چلائی تھی۔ مايا کودنانی نے 2002ء ميں رونما ہونے والے واقعات کے پانچ سال بعد وزارت کا عہدہ سنبھالا تھا۔ انہيں سن 2009 ميں گرفتار کيا گيا تھا جس کے بعد انہوں نے اپنے سرکاری عہدے سے مستعفی ہونے کا فيصلہ کيا۔

نئی دہلی ميں ہونے والی اس پيش رفت کے پس منظر ميں برسر اقتدار سياسی جماعت کانگريس کا کہنا ہے کہ اس فيصلے سے يہ ثابت ہوتا ہے کہ گجرات کے فسادات ميں بھارتيہ جنتا پارٹی ملوث تھی۔ کانگريس کے مطابق اس فيصلے کا گجرات ميں ہونے والے انتخابات پر اثر ضرور پڑھے گا۔ دوسری جانب بی جے پی کا کہنا ہے کہ اس عدالتی فيصلے سے يہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ رياست کا عدالتی نظام انصاف کے تقاضوں پر پورا اترتا ہے۔

as / ai / Reuters