1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

Berlinale کے موقع پر بھارتی فوٹوگرافر کی تصاویر کی نمائش

امجد علی20 فروری 2009

نامور بھارتی فوٹوگرافر پابلو بارتھولومیو کی تصاویر کی نمائش اُن گوناگوں سرگرمیوں میں سے ایک ہے، جو اِس میلے کی رونق کو دوبالا کر رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/Grjj
بھارتی فوٹوگرافر پابلو بارتھولومیوتصویر: cc_PB_nc

برلن کے بین الاقوامی فلمی میلے میں صرف سینکڑوں نئی اور پرانی فلمیں ہی نہیں دکھائی جاتیں بلکہ فلم کے شعبے سے متعلقہ موضوعات پر شہر بھر میں گوناگوں سرگرمیاں منظم کی جاتی ہیں۔ فوٹوگرافی کی وہ نمائش بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، جس میں بھارت کے نامور فوٹوگرافر پابلو بارتھولومیو اپنے شاہکاروں کے ساتھ شریک ہیں۔

ڈوئچے ویلے کے شعبہء اردو کے ہفتہ وار ادبی اور ثقافتی پروگرام کہکشاں کے ساتھ اپنے ایک خصوصی انٹرویو میں بارتھولومیو نے تفصیل سے بتایا کہ اِس نمائش میں کس قسم کی تصاویر دکھائی جا رہی ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ نمائش دو حصوں پر مشتمل ہے۔ ایک حصہ دیوار پر آویزاں اُن تصاویر کا ہے، جو اُن کے نوعمری کے دَور کی ہیں۔ اِن تصاویر میں ممبئی، دہلی اور کولکتہ کے مناظر کو کیمرے کی آنکھ سے دیکھا گیا ہے اور اِن میں اُن کے بچپن کے دوست اور خاندان کے افراد نظر آتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اِن تصاویر کو ایک طرح سے اُن کی ’’ٹِین ایج ڈائری‘‘ کہا جا سکتا ہے۔

Satyajit Ray
بارتھولومیو نے بھارت کی آرٹ فلموں کے حوالے سے معروف ترین نام ستیہ جیت رے کی فلم ’’شطرنج کے کھلاڑی‘‘ کے لئے بھی کام کیا۔تصویر: AP

پابلو بارتھولومیو کے مطابق برلن میں جاری اِس نمائش کا دوسرا حصہ اسکرین پر دکھائی جانے والی اُن تصاویر کی سلائیڈز پر مشتمل ہے، جو اُن کے فلمی دَور کا احاطہ کرتی ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ اَسی کے عشرے میں وہ ممبئی کی فلمی صنعت سے سٹل فوٹوگرافر یعنی ساکت عکاس کے طور پر وابستہ رہے۔ اپنی اِس حیثیت میں جہاں اُنہوں نے وہ تصاویر بنائیں، جو فلم کے پوسٹرز وغیرہ کے لئے استعمال ہوتی تھیں، وہیں اُنہوں نے اُن مناظر کو بھی اپنے کیمرے میں قید کیا، جب فلم سے وابستہ فنکار اور دیگر شخصیات سَیٹ پر اپنے غیر رسمی انداز میں نظر آتے تھے۔ نمائش کا دوسرا حصہ اِنہی تصاویر پر مشتمل ہے۔

بارتھولو میو نے بتایا کہ اُنہوں نے کئی مشہور فلموں کے لئے ساکت عکاسی کی، جن میں بھارت کے نامور فلم ساز اور ہدایتکار ستیہ جیت رے کی فلم ’’شطرنج کے کھلاڑی‘‘ کے ساتھ ساتھ رچرڈ ایٹنبرا کی فلم ’’گاندھی‘‘ بھی شامل ہے۔

پابلو بارتھولومیو 18 دسمبر سن 1955ء کو اپنے دَور کے نامور فوٹوگرافر اور آرٹ کے نقاد رچرڈ بارتھولومیو کے ہاں نئی دہلی میں پیدا ہوئے۔ تصاویر سے اُن کی دلچسپی اوائل عمر سے ہی شروع ہو گئی تھی۔ اپنے انٹرویو میں اُنہوں نے بتایا کہ وہ اب تک کیمرے کی مدد سے لاکھوں تصاویر بنا چکے ہیں۔ جب اُنہوں نے بھارت میں مارفین کے نشے میں مبتلا افراد کے موضوع پر اپنی تصاویر کی سیریز کے لئے پہلا ورلڈ پریس فوٹو ایوارڈ جیتا تھا، تب اُن کی عمر محض اُنیس برس تھی۔

Kalenderblatt Chemieunfall in Bhopal Indien 1984
چار دسمبر سن 1984ء کو بھارت میں بھوپال کے مقام پر یونین کاربائیڈ کے کارخانے سے زہریلی گیس کے اخراج سے دو ہزار سے زیادہ انسان اور ہزارہا جانور ہلاک ہو گئے۔ یہ سانحہ بارتھولومیو کی تصاویر میں ایک اہم حیثیت کا حامل ہے۔تصویر: AP

سن 1984ء میں بھوپال میں یونین کاربائیڈ کے کارخانے سے خارج ہونے والی زہریلی گیس نے ہزاروں انسانوں کو موت کی نیند سلا دیا تھا۔ پابلو بارتھولومیو اِس سانحے کے ایک ہی روز بعد موقع پر پہنچ گئے تھے۔ اِس سانحے کے دوران اُن کی بنائی ہوئی تصاویر اِس المیے کی نمایاں ترین علامت بن چکی ہیں۔ اِنہی تصاویر کے لئے اُنہیں دوسری مرتبہ ورلڈ پریس فوٹو ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

اپنے انٹرویو میں اُنہوں نے بتایا کہ اگرچہ ڈیجیٹل دَور نے تصاویر اُتارنا بہت آسان بنا دیا ہے اور وہ خود بھی ڈیجیٹل کیمرے سے بہت زیادہ تصاویر اُتارتے ہیں لیکن ڈیجیٹل تصاویر کو محفوظ رکھنا بہت ہی مشکل ہے۔ جہاں روایتی طریقے سے اُتری ہوئی تصاویر کے نیگیٹوز ایک سو سال بعد بھی اُسی طرح محفوظ رہتے ہیں، وہاں سی ڈیز، ڈی وی ڈیز یا ہارڈ ڈِسکس وغیرہ پر محفوظ کی گئی تصاویر دَس پندرہ برس بعد ہی خراب ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔

کیمرے سے تصویر تو ہر کوئی اُتار لیتا ہے لیکن ایسی تصویر اُتارنا، جو کچھ کہتی ہوئی نظر آئے، بہت ہی مشکل کام ہوتا ہے۔ یہ ایسے ہی ہے، جیسے کاغذ پر لفظ تو ہر کوئی لکھ سکتا ہے لیکن ادب تخلیق کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہوتی۔

پابلو بارتھولومیو کی بنائی ہوئی تصاویر کی نمائشیں بھارت کے ساتھ ساتھ دنیا کے بہت سے ملکوں کے بڑے بڑے عجائب گھروں اور نمائش ہالز میں دکھائی جا چکی ہیں، جن میں گذشتہ برس نیویارک میں ہونے والی نمائش بھی شامل ہے۔