1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

IAEA :قُم جوہری ری ایکٹر، ہتھیاروں کی تیاری کے شواہد نہیں

6 نومبر 2009

ویانا میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ محمد البرادئی نےکہا ہے کہ ایرانی ایٹمی تنصیبات میں سے ایک کے معائنے کے بعد وہاں سے عالمی ادارے کے ماہرین کوکوئی ایسے شواہد نہیں ملے، جو باعث تشویش ہوں۔

https://p.dw.com/p/KQ9U
تصویر: picture-alliance / dpa
IAEA Treffen in Wien Atomprogramm Iran Mohamed ElBaradei
محمد البرادئی نے ایرانی شہر قم میں اپنے ادارے کے ماہرین کی طرف سے مکمل معائنے کے بعد اس بات کی تصدیق کی ہےتصویر: AP

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ محمد البرادئی نے ایرانی شہر قم میں اپنے ادارے کے ماہرین کی طرف سے مکمل معائنے کے بعد اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس ایرانی ری ایکٹر سے وہاں ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری یا اُن کی کوششوں سے متعلق کوئی شواہد نہیں ملے۔

ویانا میں قائم اس بین الاقوامی ادارے کی قُم کے ری ایکٹر کے معائنے سے متعلق باقاعدہ رپورٹ اسی مہینے کے آخر تک منظرعام پر آ جائے گی۔ اکتوبر میں قُم کا دورہ کرنے والے ایٹمی معائنہ کاروں نے البرادئی کو مہیا کی گئی ابتدائی تفصیلات میں یہ تصدیق کی کہ ایران میں ان کےساتھ بھر پور تعاون کیا گیا۔ ماضی میں ایران نے قُم کے اپنے اس ایٹمی ری ایکٹر کو بیرونی دنیا سے خفیہ رکھا ہوا تھا۔ پھر تقریبا تین سال پہلے یہ انکشاف ہوا کہ شاید ایرانی حکومت قم شہر کے نواح میں پہاڑوں کے دامن میں قائم اپنی ایک ایٹمی تنصیب گاہ کو یورینیم کی افزودگی کے لئے استعمال کر رہی ہے۔ یہی وجہ تھی کہ بین الاقوامی برادری نے ایران کو بتدریج اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ اس ایٹمی پلانٹ کے معائنے کی اجازت دے۔

Anreicherungsanlage für Uran im Iran
ایران نے قُم کے اپنے اس ایٹمی ری ایکٹر کو بیرونی دنیا سے خفیہ رکھا ہوا تھاتصویر: AP

اب ویانا میں ایٹمی توانائی کے ادارے کے انسپکٹروں کی ایران کے کم ازکم اس ایٹمی پلانٹ کے بارے میں رائے پریشان کن نہیں ہے۔ مطلب یہ کہ اس پلانٹ کے بارے میں البرادئی کے دئے گئے بیان سے تہران حکومت کے اس مسلسل دعوے کو کچھ تقویت ضرور ملتی ہے کہ ایرانی ایٹمی پروگرام جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لئے نہیں ہے۔

ایران کے ساتھ مغربی دنیا کے اسی ایٹمی تنازعے کے بارے میں گزشتہ شب واشنگٹن میں جرمن وزیر خارجہ وَیسٹروَیلے نے اپنی امریکی ہم منصب ہلیری کلنٹن کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا: ایک طرف تو ہم مکالمت اورمزاکرات پر تیار ہیں، کیونکہ بین الااقوامی برادری نے ہمیشہ ایسا ہی کیا ہے۔ دوسری طرف یہ بھی واضح ہے کہ ہمارا صبر لامحدود نہیں ہے۔ ہم اس بات کو اہمیت دیتے ہیں کہ ایران کو کی گئی نئی مذاکراتی پیشکش نہ صرف قبول کی جائے بلکہ اس کے نتائج بھی اچھے نکلیں۔"

رپورٹ : عصمت جبین

ادارت : مقبول ملک