1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

NRO کےخاتمے کے بعد، کئی مقدمے پھر کھل گئے

18 دسمبر 2009

سپریم کورٹ کی جانب سے قومی مصالحتی آرڈیننس این آر او کو کالعدم قرار دئیے جانے کے بعد ملک بھر کی احتساب عدالتوں نے بدعنوانیوں کے مقدمات کو بحال کر کے کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے

https://p.dw.com/p/L8IN
وفاقی وزیر داخلہ کے گرفتاری کے وارنٹ منسوخ کر کے انہیں عدالت میں پیش ہونے کے لئے سمن جاری کئے گئے ہیںتصویر: AP

جمعہ کے روز کراچی کی ایک احتساب عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کے ایک مقدمہ میں مفروری کی وجہ سے وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے ہیں ۔لیکن دوسری جانب فوری طور پر وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے والے وکیل سابق جج خواجہ نوید احمد نے عدالت میں درخواست دی کہ انکے موکل کو پہلے سمن جاری کیا جائے اور اگر وہ عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے تو ان کے وارنٹ گرفتاری کئے جاسکتے ہیں۔

احتساب عدالت کے جج نے رحمان ملک کے وکیل کی درخواست کے بعد وارنٹ منسوخ کر کے رحمان ملک کو 8 جنوری 2010ء کوعدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ دوسری جانب گزشتہ رات وفاقی وزیر دفاع چوہدری احمد مختار کو ایک دفاعی معاہدے کے لئے چین کا دورہ صرف اس لئے منسوخ کرنا پڑا کہ ائیرپورٹ پر امیگریشن حکام نے این آر او کے تحت مقدمات کی بحالی کے بعد ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں نام شامل ہونے کی وجہ سے انہیں سفر کی اجازت نہیں دی۔ اب وزیر دفاع اپنے مقدمہ کا دفاع کریں گے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال میں این آر او کے کالعدم قرار ہونے اور صدر زرداری کی ٹیم کے اہم وزراء کے مقدمات دوبارہ کھلنے کے بعد معاملات خرابی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز سے وابستہ پروفیسر رسول بخش رئیس کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال صدر زرداری کا امتحان ہے۔ انہیں چاہئے کہ وہ سو فیصد احتساب کویقینی بنائیں۔ دفاعی تجزیہ نگار ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کا کہنا ہے کہ عدلیہ کو صرف زرداری اور ان کے ساتھیوں، بیوروکریٹس کے احتساب کے ساتھ ساتھ ان فوجی جنرلز کا بھی احتساب کرنا چاہیے، جنہوں نے دفاعی سودوں میں بھاری کمیشن وصول کئے۔

رپورٹ : رفعت سعید، کراچی

ادارت : امجد علی