1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

Robots کو انسانی دنیاسے زیادہ ہم آہنگ بنانے کی کوشش

27 دسمبر 2006

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مصنوعی اور مشینی انسان اب انسان کی زندگی کا حصہ تو بن چکے ہیں لیکن ان کو انسانی دنیا کے ساتھ زیادہ سے زیادہ ہم آہنگ کرنے اور انسان کے ساتھ ان کے اختلاف کو کم سے کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

https://p.dw.com/p/DYHx
تصویر: AP

انسان کے چلنے پھرنے سے لے کر اس کی معمولی ترین حرکات و سکنات، Robot ڈیزائن کرنے والے ماہرین کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔ جرمنی کی ہائیڈلبرگ یونیورسٹی کے انجینئرز اس وقت کمپیوٹر پر Animation کے ذریعے انسان اور خاص طور پر بالکل چھوٹے بچوں کی معمولی ترین حرکات و سکنات کا نہایت گہرائی سے جائزہ لے رہے ہیں ۔

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مصنوعی اور مشینی انسان اب انسان کی زندگی کا حصہ تو بن چکے ہیں لیکن ان کو انسانی دنیا کے ساتھ زیادہ سے زیادہ ہم آہنگ کرنے اور انسان کے ساتھ اس کے اختلاف کو کم سے کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

فٹ بال کی دنیا ہو یا صفائی ستھرائی کا کام، خلائی جہازوں کی تعمیر کا مسئلہ ہو یا اسپتال کے اپریشن تھیٹر، ہر جگہ پر یہ مشینی انسان اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اور ہر جگہ انہی کا تذکرہ سننے کو ملتا ہے۔

اس وقتRobot بنانے والے ماہرین جہاں تک ممکن ہو سکتا ہے Robots کو زیادہ محبت کے قابل اور اخلاق انسانی سے قریب تر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاں زندگی کے ہر شعبے میں Robots کو استعمال کیا جا رہا ہے وہاں ان کے ظاہر کو بھی قابل برداشت بنانے کی کوشش جاری ہے۔لیکن سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ ان آہنی اور خودکار انسانوں کے چلنے پھرنے کا طریقہ قدرتی نہیں ہے ، وہ تیز نہیں چل سکتے اور نہ ہو ضرورت پڑنے پر دوڑ سکتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ اب جرمنی کی ہائیڈلبرگ یونیورسٹی کے ماہرین اب ایسے Robot بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جن کی حرکات و سکنات قدرتی ہوں اور جو آتش زدگی کے واقعات،زخمیوں کی مدد کرنے اور ابتدائی طبی امداد میں معاون ثابت ہو سکیں۔

اس کے علاوہ دنیا میں ایسے انسانوں کی کمی نہیں ہے جو ان آہنی اور مشینی انسانوں کو گھر میں خادم کے طور پر رکھنا چاہتے ہیں اور ان سے کھانا پکانے اور گھر کی صفائی ستھرائی کا کام لینا چاہتے ہیں۔

البتہ جاپان میں ڈیزائن کیے جانے والے Robots کافی حد تک ان مقاصد کو بھی پورا کرتے ہیں لیکن اس سلسلے میں سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ اگر ان مشینی انسانوں کے راستے میں کوئی رکاوٹ آجائے تو رک جاتے ہیں یا زمین پر گر جاتے ہیں۔

البتہ جاپانی ماہرین نے ایسے Robots بھی بنا لیے ہیں جو زمین پر گرنے کے بعد خود ہی اٹھ جاتے ہیں لیکن بہرحال وہ خود کو زمین پر گرنے سے نہیں بچا سکتے۔ابھی تک Robotکو دیا جانے والا کوئی بھی پروگرام اس قابل نہیں ہے کہ وہ اسے اپنا توازن قائم رکھنے کی ہدایات دے سکے۔

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ مشینی انسانوں کی حرکات و سکنات کو جتنا زیادہ قدرتی بنایا جا سکے گا اتنا ہی ان کو کم انرجی کی ضرورت ہو گی جس کی وجہ سے ان کو رکھنے اور چارج کرنے پر آنے والے اخراجات بھی کم ہو جائیں گے۔