1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

Sleep apnea کا حافظے کی کمزوری سے گہرا تعلق

11 اگست 2011

Sleep apnea کی شکار معمر خواتین میں حافظے کی کمزوری، یاداشت میں نقص اور مخبوط الحواسی یا قوت فہم کے زائل ہونے کے خطرات جنم لے سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/12EzC
نیند کے دوران سانس کا ٹھیک طرح سے نہ آنا خطرناک ہو سکتا ہےتصویر: Bilderbox

اس بارے میں امریکی طبی محققین کی ایک نئی مطالعاتی تحقیق کے نتائج شائع کر دیے گئے ہیں۔ تاہم یہ امر ابھی واضح نہیں ہوا ہے کہ نیند کی اس مخصوص بیماریSleep apnea کے علاج کے ذریعے حافظے کی خرابی کے عمل کو روکا جا سکتا ہے یا نہیں۔

اس بارے میں سان فرانسسکو میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے علم نفسیات اور نیورولوجی کے شعبے سے تعلق رکھنے والی اسسٹنٹ پروفیسر Kristine Yaffe نے ایک تحقیقی مطالعہ مکمل کروایا۔ یہ ریسرچ 300 خواتین پر کی گئی۔ Sleep apnea کے سبب دوران نیند سانس لینے کے عمل میں رکاوٹ محسوس ہوتی ہے اورعمل تنفس سست رفتار ہو جاتا ہے۔ یہ علامات زیادہ تر معمر اور بھاری جسم یا فاضل وزن والے انسانوں، خاص طور سے عمر رسیدہ خواتین میں پائی جاتی ہیں۔

Flash-Galerie Mieter und Vermieter
خراٹوں کی زیادتی اکثر سماجی تعلقات میں بگاڑ کا سبب بنتی ہےتصویر: Fotolia/Irina Karlova

ایسی خواتین پر کی جانے والی تحقیق سے یہ پتہ چلا کہ Sleep apnea کا عارضہ Dementia یعنی حافظے کی کمزوری اور قوت فہم کے زائل ہونے یا مخبوط الحواسی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ اس ریسرچ میں شامل 300 خواتین میں سے 45 فیصد سے زائد میں پانچ سال کے اندر اندر Dementia کے اثار پائے گئے۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی Kristine Yaffe اور ان کی ساتھیوں نے اس بارے میں جوتحقیقی رپورٹ تیار کی، وہ جرنل آف امریکن میڈیکل ایسو سی ایشن میں شایع ہوئی ہے۔

Kristine Yaffe اور اُن کی ٹیم نے اوسطاً 82 سالہ 298 خواتین کا رات کے دوران Sleep apnea ٹیسٹ کیا۔ ان کی سانس کی رفتار، عمل تنفس میں پیدا ہونے والی تبدیلی اور ان کے جسموں میں آکسیجن کی گردش اور نیند کا چھوٹے چھوٹے وقفوں سے ٹوٹ جانے کے عمل کے تعّدد کا اندازہ لگایا گیا۔ ان عورتوں میں اس تجربے کے وقت Dementia کے کوئی آثار نہیں پائے جاتے تھے۔ تاہم 298 خواتین میں سے ایک تہائی میں Sleep apnea کی بیماری کے آثار پائے گئے۔ تقریباً پانچ سال بعد انہی خواتین کا میموری یا یاداشت اور سوچنے کی صلاحیت کا ٹیسٹ کیا گیا۔ نتائج سے پتہ یہ چلا کہ Sleep apnea کے عارضے میں مبتلا خواتین میں حافظے کی کمزوری اور قوت فہم کے زائل ہو جانے کی بیماری Dementia کے دماغی عارضے کے امکانات اُن خواتین کے مقابلے میں دوگنا تھے، جو نیند کے دوران عمل تنفس کے نقص سے متعلق اس بیماری Sleep apnea میں مبتلا نہیں تھیں۔

Zocken bis der Arzt kommt
کیوٹو۔ جاپان کے ایک ہسپتال میں Dementia کے بارے میں ریسرچ ہو رہی ہےتصویر: AP

اُدھر بوسٹن کے مشہور زمانہ ہارورڈ اسکول آف میڈیسن کے محقق رابرٹ تھامس نے کہا ہے، ’اچھی اور پُرسکون نیند دماغ کی حفاظت کرتی ہے‘۔ Sleep apnea متعدد دیگر بیماریوں کو دعوت دیتی ہے۔ مثلاً ہائی بلڈ پریشر اور خون میں کولسیٹرول کی بڑھی ہوئی مقدار۔ ریسرچرز کا کہنا ہے کہ دوران نیند دماغ تک خون کے بہاؤ میں کمی آجاتی ہے اور یہ بھی اعصابی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔ ہارورڈ اسکول آف میڈیسن کے ریسرچر رابرٹ تھامس نے کہا ہے کہ محض نیند میں خراٹے لینے والے اور ایسے افراد جن کی سانس کی رفتار میں دوران نیند کمی آ جاتی ہے یا رکاوٹ پیدا ہوتی ہے، ہی کو Sleep apnea کے عارضے کا سامنا نہیں ہو سکتا بلکہ اس بیماری کا شکار وہ افراد بھی اکثر ہوتے ہیں جن کا وزن کے علاوہ بلڈ پریشر بھی بڑھا ہوا ہوتا ہے۔ ایسے افراد کو Sleep apnea کا ٹیسٹ ضرور کروا لینا چاہیے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں