1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئندہ ماہ سے عمرہ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ

23 ستمبر 2020

سعودی عرب نے کورونا وائرس کے سبب عمرہ پر عائد پابندیوں کو اب ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت پہلے سعودی میں مقیم افرادکوعمرہ کی اجازت دی جائیگی اور پھر بعض خاص ممالک کے زائرین کے لیے بھی اسے کھول دیا جائیگا۔

https://p.dw.com/p/3irlb
Saudi-Arabien Mekka | Corona & Hadsch | Pilgerfahrt
تصویر: Getty Images/AFP

سعودی عرب نے عمرہ پر عائد پابندیوں کو محدود پیمانے پر ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے آئندہ ماہ اکتوبر کے پہلے ہفتے سے بحال کردیا جائیگا۔ کورونا وائرس کی وبا کے سبب عمرہ پر گزشتہ سات ماہ سے پابندیاں عائد تھیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی مرحلے میں عمرہ کی اجازت صرف ان افراد کو ہوگی جو سعودی عرب میں مقیم ہیں اور اسے پہلے کی طرح مکمل طور پر اسی صورت میں کھولا جائیگا جب کورونا وائرس کی وبا کا خطرہ پوری طرح سے ختم ہو جائے۔

 سعودی حکام کے اعلان کے مطابق جو افراد سعودی عرب میں مقیم ہیں انہیں چار اکتوبر سے عمرہ کرنے کی اجازت ہوگی جبکہ بعض خاص ممالک کے شہریوں کو اس کی اجازت یکم نومبر سے دی جائے گی۔ لیکن پہلے کی طرح اسے مکمل طور پر اس وقت تک نہیں کھولا جائیگا جب تک کووڈ19 کی وبا کا خطرہ پوری طرح سے ٹل نہیں جاتا۔

مرحلہ وار کھولنے کا منصوبہ

 سعودی حکام کے مطابق اس کے تحت پہلے مرحلے میں سعودی عرب میں مقیم صرف چھ ہزار افراد کو یومیہ عمرہ کرنے کی اجازت ہوگی۔ دوسرے مرحلے کا آغاز 18 اکتوبر سے ہوگا جس میں زائرین کی تعداد بڑھا کر 15 ہزار تک کرنے کا ارادہ ہے۔ یکم نومبر سے یہ تعداد یومیہ 20 ہزار تک کر دی جائے گی اور بعض بیرونی ممالک کے عازمین عمرہ کو بھی آنے کی اجازت دی جائے گی۔

سعودی عرب میں تاریخ کے منفرد حج کی تیاریاں مکمل

عازمین کو اس کے لیے مقررہ تاریخ اور اوقات کی تفصیلات کے ساتھ آن لائن درخواست دینی ہوگی اور یہ بتانا ہوگا کہ انہیں کس دن عمرہ ادا کرنا ہے۔ آمد و رفت اور نقل و حمل کی سہولت کے لیے بھی آن لائن درخواست دی جاسکتی ہے اور ایک خاص ایپ کے ذریعے عازمین پہلے ہی سے ٹرانسپورٹ کے ذرائع کا انتخاب کر سکتے ہیں۔

 عمرہ کیا ہے؟

دنیا بھر کے مسلمان عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب کے شہر مکہ کا سفر کرتے رہے ہیں جو حج کے طرز پر ایک خاص عبادت ہے۔  ہر صاحب استطاعت پر زندگی میں حج ذوالحجہ کے اوائل میں جہاں ایک بار فرض ہے وہیں عمرہ ایک سنت ہے اور اسے سال کے کسی بھی مہینے میں ادا کیا جا سکتا ہے۔ دونوں ہی مناسک مکہ شہر کی مقدس ترین مسجد حرام میں ادا کیے جاتے ہیں اور اس کی ادائیگی کے لیے ہر برس دنیا بھر کے لاکھوں مسلمان سعودی عرب کے سفر پر جاتے ہیں۔ لیکن کورونا وائرس کی وبا کے سبب حکام نے اس پر پابندی عائد کر دی تھی۔

کووڈ 19 کی وجہ سے اس برس بیرونی ممالک کے عازمین حج کو بھی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ اس برس حکومت نے سعودی عرب میں مقیم صرف محدود تعداد میں افراد کو فریضہ حج ادا کرنے کی اجازت دی تھی۔ ان میں صرف 30 فیصد سعودی شہری تھے جبکہ دیگر کا تعلق بیرونی ممالک سے تھا۔ دنیا بھر سے تقریباً پچیس سے تیس لاکھ افراد ہر سال فریضہ حج ادا کرتے تھے لیکن کورونا کے سبب اس بار حج میں محض چند ہزار افراد ہی شرکت کرسکے تھے۔

سعودی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق حج اور عمرہ سے ہر برس حکومت کو تقریباً 12 ارب ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔ سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اندرون ملک اور دنیا کے دیگر مسلمانوں کی خواہشات کے احترام کے لیے عمرہ کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ وہ اس عبادت کی تکمیل کے لیے مقامات مقدسہ کی زیارت کر سکیں۔

ص ز/ ج ا (ایجنسیاں)

حلال سیاحت: دنیا بھرمیں مسلمان سیاح کن ممالک کا رخ کرتے ہیں؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید