1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'آج میں اپنی رول ماڈل ملالہ سے مل رہی ہوں‘

26 فروری 2020

تحفظ ماحول کی کم سن کارکن گریٹا تھنبرگ نے نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی سے برطانیہ میں ملاقات کی۔ اس موقع پر تھنبرگ نے ملالہ سے ان کی سماجی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کیا اور طلباء سے بھی بات چیت کی۔

https://p.dw.com/p/3YRu2
Umweltaktivistin Greta Thunberg
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

17سالہ سویڈش ایکٹیوسٹ نے بچوں کے حقوق کے لیے سرگرم 22 سالہ پاکستانی کارکُن ملالہ سے منگل کے روز آکسفورڈ یونیورسٹی کے کیمپس میں ملاقات کی۔ ملالہ اسی یونیورسٹی سے فلسفہ، سیاست اور معاشیات کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔
یوسف زئی نے گریٹا تھنبرگ سے اپنی اس ملاقات کے بارے میں ٹویٹر پر لکھا،''یہ واحد دوست ہیں، جس کے لیے میں اسکول چھوڑوں گی۔‘‘ ساتھ ہی ملالہ نے انسٹا گرام پر اپنی اور گریٹا تھنبرگ کی ایک تصویر بھی پوسٹ کی، جس میں یہ دونوں ایک پارک کی بنچ پر بیٹھی ہیں۔ اس فوٹو کا عنوان ہے''شکریہ گریٹا تھنبرگ‘‘۔

Fridays For Future | Beata Ernman und Greta Thunberg
تصویر: Getty Images/AFP/H. Montgomery

کالج کے پرنسپل نے بتایا کہ گریٹا نے طلبا سے سائنس کے متعدد موضوعات کے علاوہ ووٹنگ، احتجاج اور مظاہروں کی حدود جیسے موضوعات پر بھی بات چیت کی۔ اس موقع پر تحفظ ماحولیات کے لیے دنیا بھر میں اپنی مہم سے پہچانی جانے والی 17 سالہ سویڈش ایکٹیویسٹ تھنبرگ نے اپنا وہ بیان دہرایا جو انہوں نے اس سال جنوری میں ڈاووس ميں ہونے والے ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب میں دیا تھا۔ 50 ویں ڈاووس فورم کے موقع پر تھنبرگ نے دنیا کی بڑی اقتصادی طاقتوں سے کہا تھا کہ وہ ماحولیاتی آلودگی میں کمی کے تناظر میں ضرر رساں گیس کے اخراج میں کمی کے وعدوں کو محض ہندسوں کی گنتی کا کھیل نہ بنائیں اور نئے درخت لگانے کی اسکیم کو گیس اخراج میں کمی کے اہداف سے نہ جوڑیں۔ یہ دونوںعلیحدہ علیحدہ اقدامات ہیں، جنہیں ایک دوسرے کا متبادل نہیں بنایا جانا چاہیے۔

ڈاووس میں تھنبرگ نے کہا تھا، ''کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کے بارے میں نیٹ زیرو کو بھول جائیں ریئل زیرو کی بات کریں۔‘‘یعنی مفروضات نہیں بلکہ حقیقی اہداف کی بات کی جانی چاہیے۔ اس موضوع پر بھی گریٹا تھنبرگ نے برطانیہ میں ملالہ سمیت دیگر طلبا کے ساتھ بات چیت کی۔ انہوں نے ایک اور تصویر ٹویٹ کی اور اس پر تحریر کیا،'' آج میں اپنی رول ماڈل ملالہ سے مل رہی ہوں، اس سے زیادہ میں اور کیا کہوں۔‘‘

 تھنبرگ جمعے کو شہر برسٹل کے ایک اسکول میں طلبا کی طرف سے تحفظ ماحولیات سے متعلق ایک احتجاجی ہڑتال میں حصہ لیں گی۔ وہاں پہنچنے سے پہلے انہوں نے آکسفورڈ میں ملالہ یوسفزئی اور دیگر طلبا سے ملاقات کی۔

  ملالہ یوسفزئی، جنہیں طالبان نے گولی ماری تھی، کو 2014 ء میں امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔ یہ اعزاز انہیں دنیا بھر کے بچوں کو تعلیم کا بنیادی حق دلوانے کی ان کی جدوجہد کے اعتراف میں دیا گیا تھا۔ اس طرح ملالہ امن کے نوبل انعام کی اب تک کی کم سن ترین حقدار بنیں۔ اُس وقت اُن کی عمر 17 برس تھی۔ ملالہ کے بعد 2019ء میں امن نوبل انعام کے لیےاب تک کی دوسری کم سن نامزدگی گریٹا تھنبرگ کی تھی، جو اس اعزاز کے لیے پسندیدہ تصور کی جا رہی تھیں تاہم 2019 ء کا یہ انعام ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد کو دیا گیا تھا۔

سویڈن کے پارلیمانی اہلکاروں نے گریٹا تھنبرگ کو موسمیاتی احتجاجی تحریک  '' فرائی ڈیز فار فیوچر‘‘ کی عالمگیر سطح پر قیادت کرنے کے عوض اس سال پھر امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کیا ہے۔ اس تحریک نے دنیا بھر کے لاکھوں، کروڑوں بچوں کو متحرک کیا ہے جو مختلف ممالک اور خطوں میں کسی ایک جمعے کو اپنے اسکول کو ترک کر کے سڑکوں پر نکلتے ہیں اور ماحولیاتی تبدیلی سے اپنے اور دنیا کے دیگر بچوں کے مستقبل کو لاحق خطرات کے حوالے سے عالمی برادری کو ماحولیات کے تحفظ کے لیے موثر اور ٹھوس اقدامات کی تلقین کرتے ہیں۔

ملالہ یوسفزئی کی کہانی، جرمن بچوں کے لیے مشعل راہ

ک م / ع ا /  ایجنسیز