1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آرمینیائی نسل کشی سے متعلق پیرس حکومت کا قانون مسترد

29 فروری 2012

فرانس کی اعلیٰ عدالت نے آرمینیائی نسل کشی کے جھٹلائے جانے کو قابل سزا قرار دینے سے متعلق مجوزہ قانون کو غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔ اس معاملے کے باعث فرانس اور ترکی کے تعلقات میں تناؤ پایا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/14BiR
تصویر: picture-alliance/dpa

مغربی ایشیا اور مشرقی یورپ کے سنگم پر واقع سابق سوویت ریاست آرمینیا میں پہلی عالمی جنگ کے دوران لاکھوں لوگ مارے گئے تھے۔ آرمینیا کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ سلطنت عثمانیہ کی فوج نے 1915-16 میں نسل کشی کرتے ہوئے پندرہ لاکھ سے زائد آرمینیائی باشندوں کو مارا تھا۔ فرانس اس دعوے کو درست سمجھتا ہے اور نکولا سارکوزی کی حکومت اسے جھٹلانے والوں کو سزا دینے کی قانون سازی کر رہی ہے۔ دوسری جانب ترکی کا مؤقف ہے کہ آرمینیا کے قریب پانچ لاکھ شہری دراصل بھوک و افلاس اور جھڑپوں کے سبب مارے گئے تھے۔

نئے فرانسیسی قانون کے تحت اس مبینہ نسل کشی سے انکار کرنے والے شخص کو ایک سال قید اور ساڑھے چار ہزار یورو کا جرمانہ کیا جاسکے گا۔ اس کے برعکس آئینی کونسل نے اس قانون کو ’اظہار رائے پر غیر آئینی حملے‘ کے مترادف قرار دیا ہے۔ کونسل کے مطابق یہ معاملہ تاریخ نویسوں پر چھوڑ دیا جانا چاہیے۔ ترکی نے فوری طور پر فرانس کی آئینی کونسل کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ ترکی کے نائب وزیر اعظم بلند ارینچ کے بقول فرانسیسی آئینی کونسل کے فیصلے نے ترکی اور فرانس کے مابین تعلقات میں سنگین بحران کا راستہ روک لیا ہے۔ انہوں نے فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی پر الزام عائد کیا کہ وہ رواں سال کے صدارتی انتخابات میں آرمینیائی نسل کے ہزاروں ووٹروں کو خوش کرنے کے لیے یہ قانون سازی کر رہے ہیں۔

Türkei Armenier Geschichte Genozid Völkermord in der Stadt Pera bei Konstantinopel
انقرہ حکومت نسل کشی کے الزامات کو مسترد کرتی ہےتصویر: picture-alliance/Mary Evans Picture Library

فرانس اور ترکی کے مابین باہمی تجارت کا سالانہ حجم بارہ ارب یورو سے زائد کا ہے۔ پیرس حکومت نے جب آرمینیائی نسل کشی سے انکار کو قابل سزا قرار دینے کا قانون منظور کیا تو انقرہ حکومت نے فرانس کے ساتھ سیاسی و عسکری تعاون منقطع کر دیا اور تجارتی و ثقافتی رابطے بھی منقطع کرنے کی دھمکی دے دی۔  

صدر سارکوزی نے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے کئی افراد کو مایوسی ہوئی۔ صدر نے حکومت کو حکم دیا کہ وہ اب آئینی کونسل کے فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے نیا مسودہ قانون مرتب کریں۔ کونسل کی جانب سے غیر آئینی قرار دیا گیا قانون پارلیمان سے منظوری پا چکا تھا مگر چند سینیٹرز کے اختلاف کے سبب اسے لاگو نہیں کیا گیا تھا۔ اس قانون کے تجویز کنندہ رکن اسمبلی والیری بویئر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہولو کاسٹ کے منکر کو قابل سزا سمجھنا اور آرمینیائی نسل کشی کو جرم نہ سمجھنا دوغلا پن ہے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: حماد کیانی