1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا: سیاسی پناہ کی متلاشی ماؤں کی ’خودکشی کی کوشش‘

امتیاز احمد9 جولائی 2014

آسٹریلیا میں سیاسی پناہ کی متلاشی متعدد ماؤں نے مہاجر کیمپ میں ’خودکشی‘ کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ ان کے بچوں کو آسٹریلیا کی شہریت مل سکے۔ اس کا مقصد آسٹریلیا حکومت پر دباؤ بڑھانا بھی ہے۔

https://p.dw.com/p/1CYjz
تصویر: Reuters/Marko Djurica

سیاسی پناہ دینے کے معاملے میں آسٹریلیا ’خفیہ اور سخت‘ پالیسیاں اپنائے ہوئے ہے۔ ایک درجن بھر ماؤں کی طرف سے خودکشی کی کوشش کے باوجود آسٹریلیا کے وزیر اعظم ٹونی ایبٹ نے کہا ہے کہ وہ اخلاقی طور پر بلیک میل نہیں ہوں گے۔ خودکشی کی کوشش کرنے والی ایک خاتون کا کہنا تھا، ’’اگر میں مرجاتی ہوں تو میرے بچے کو بہتر مستقبل مل سکے گا۔‘‘

آسٹریلیا کے شمال میں واقع جزیرہ کرسمس پر کاؤنٹی کونسل کے صدر گورڈن تھامسن کا کہنا تھا، ’’ یہ (حکومتی پالیسیوں کا) ایک خوفناک نتیجہ ہے۔ لیکن اس وقت کیمپ میں مجبور لوگوں کی یہی حالت ہے۔‘‘

آسٹریلیا میں ایک انتہائی متنازعہ قانون کے مطابق پناہ گزین سیاسی پناہ ملنے کے باوجود بھی آسٹریلیا میں نہیں رہ سکتے بلکہ انہیں پاپوا نیو گنی یا پھر ناؤرو کے کمیپوں میں قید رکھا جاتا ہے۔

آسٹریلیا کے ایک مقبول رونامے ’ دی سڈنی مارننگ ہیرالڈ‘ کے مطابق ان ماؤں نے رواں ہفتے خود کُشی کی کوشش اُس وقت کی، جب انہیں بتایا گیا کہ انہیں جزیرہ کرسمس (کرسمس آئیلینڈ) کے حراستی مرکز سے دنیا کے تیسرے بڑے جزیرے پاپوا نیو گنی یا جنوبی بحرالکاہل پر واقع دنیا کی سب سے چھوٹی اور آزاد جمہوریہ ناؤرو بھیج دیا جائے گا۔

آسٹریلیا کے وزیراعظم نے ان رپورٹوں کو ’’ اعصاب کو جھنجھوڑ کر رکھ دینے والی‘‘ قرار دیا ہے تاہم انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح ان کی حکومت کو بلیک میل نہیں کیا جا ئے۔ قدامت پسند سیاست دان ٹونی ایبٹ کا کہنا تھا، ’’یہ قابل قبول نہیں ہے کہ رہائشی اجازت نامہ نہ ملنے کی صورت میں حکومت کو دھمکی دی جائے اور خود کو نقصان پہنچایا جائے۔‘‘

گرین پارٹی نوجوان سیاستدان سارہ ہینسن نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مہاجرین کے کیمپوں میں دس ماؤں کی نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ وہ خودکشی نہ کر لیں۔ سارہ ہینسن کا تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ حکومت نے ’’ماؤں کو خودکشی‘‘ کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ آسٹریلیا میں ہیومن رائٹس کی تنظیم کے مطابق گزشتہ ہفتے 13 ماؤں نے خودکشی کی کوشش کی۔

پناہ گزینوں سے متعلق اپنی پالیسیوں کے باعث حکومت پہلے ہی شدید دباؤ میں ہے۔ پیر کو رات گئے آسٹریلیا میں ایک ہائی کورٹ نے ملکی حکومت کو سیاسی پناہ کے متلاشی 153 سری لنکن باشندوں کو زبردستی واپس سری لنکا بھیجنے سے روک دیا تھا۔ اس فیصلے سے محض ایک روز قبل کینبرا حکومت نے غیر قانونی طور پر کشتی کے ذریعے آسٹریلیا پہنچنے والے ایسے ہی بہت سے سری لنکن باشندوں کو ان کی آمد کو ایک ہفتے تک خفیہ رکھنے کے بعد واپس بھیج دیا تھا۔ آسٹریلوی حکومت غیر قانونی تارکین وطن کے بارے میں خاموشی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اس نے اب تک یہ اعتراف بھی نہیں کیا کہ یہ 153 سری لنکن شہری حکام کی تحویل میں ہیں۔