آسٹریلیا: چاقو کا وار کرنے والا نوجوان پولیس فائرنگ سے ہلاک
5 مئی 2024حکام نے آج اتوار پانچ مئی کو بتایا کہ یہ واقعہ ہفتے کی رات پرتھ کے مضافاتی علاقے وِلیٹن کے ایک ہارڈ ویئر اسٹور کی پارکنگ میں پیش آیا۔ مغربی آسٹریلیا کے وزیر اعلیٰ راجر کُک نے صحافیوں کو بتایا کہ حملہ آور نوجوان کو گولی مار دی گئی۔ راجر کُک نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ، ''اس بات کے اشارے ملتے ہیں کہ یہ نوجوان آن لائن سرگرمیوں کے ذریعے بنیاد پرستی کی طرف راغب تھا۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''لیکن میں اس مرحلے پر کمیونٹی کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اُس نے یہ انتہا پسندانہ قدم اکیلے اُٹھایا تھا۔‘‘
پولیس کے بیان کے مطابق جائے وقوعہ پر ایک 30 سالہ شخص پایا گیا جس کی پشت پر چاقو کے وار کے زخم تھے۔ اُسے سنگین مگر مستحکم حالت میں فوری طور سے ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ پولیس اور آسٹریلوی سکیورٹی انٹیلی جنس آرگنائزیشن کے ایجنٹوں نے سڈنی شہر کے مشرقی ساحل میں انسداد دہشت گردی کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز کے مطابق، ''اب تک کی دستیاب معلومات کی بنیاد پر مجھے مشورہ دیا گیا ہے کہ کمیونٹی کو کسی قسم کے خطرات لاحق نہیں ہیں۔‘‘
البانیز نے مزید کہا،''ہم ایک امن پسند قوم ہیں اور یہاں، آسٹریلیا میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔‘‘
دریں اثناء مغربی آسٹریلیا کے پولیس کمشنر کرنل بلانچ نے بتایا کہ رات 10 بجے کے بعد پولیس کو ہنگامی فون کال موصول ہوئی۔ جس میں ایک نوجوان یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ وہ تشدد کی کارروائیوں کا ارتکاب کرنے والا ہے۔ ان کے مطابق یہ لڑکا نوجوانوں کے لیے ایک ایسے پروگرام میں حصہ لے رہا تھا جس سے انتہا پسندی کی ترغیب دی جا رہی تھی۔ پولیس کمشنر بلانچ نے تاہم اس بارے میں مزید کہا، '' میں یہ نہیں کہنا چاہتا کہ اسے بنیاد پرست بنایا گیا یا وہ بنیاد پرست بن چُکا تھا کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ یہ امر تحقیقات کا حصہ ہے۔‘‘
پولیس نے مزید کہا کہ بعدازاں اُسے پبلک کے ایک رکن کی فون کال کے ذریعے اطلاع ملی کہ مذکورہ اسٹور کی پارکنگ میں چاقو سے حملہ کیا گیا ہے۔ اس حملے کے خلاف پولیس کارروائی میں تین پولیس اہلکار شامل تھے ان میں سے ایک بندوق سے اور دو دیگر ''کنڈکٹڈ انرجی ڈوائس‘‘ سے لیس تھے۔
دریں اثناء پرتھ کی سب سے بڑی ''ناصر مسجد‘‘ کے امام سید ودود جنود نے چاقو سے ہونے والے حملے کی مذمت کی۔ انکا کہنا تھا، ''اسلام میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔‘‘
یاد رہے کہ قبل ازیں 15 اپریل کو ایک آشوریہ پادری پر لائیو خطاب کے دوران چاقو سے حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد نیو ساؤتھ ویلز کی پولیس نے دہشت گردی کے جرائم میں چند لڑکوں کو گرفتار کر لیا تھا۔ یہ حملہ ایک 16 سالہ لڑکے نے کیا تھا جس پر دہشت گردی کی کارروائی کا الزام تھا۔ اس کے چھ مبینہ ساتھیوں پر بھی کئی جرائم، جن میں دہشت گردی کی کارروائی میں ملوث ہونے یا اس کی منصوبہ بندی کرنے کی سازش شامل ہے کا الزام لگایا گیا تھا۔ یہ تمام نوجوان لڑکے حراست میں ہیں۔
ک م/ا ب ا (اے پی، ای اے پی)