1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسکر نامزدگی حاصل کرنے والے روسی ہدایت کار کو تنقید کا سامنا

عابد حسین17 جنوری 2015

روسی ہدایت کار آندری زویاگِنٹسیف کی فلم لیویاتھن کو چند روز قبل آسکر ایوارڈ کی بہترین فارن لینگوئج فلم کی کیٹگری میں نامزدگی حاصل ہوئی ہے۔ اب انہیں اپنے ملک میں تنقید کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/1EM3N
روسی ہدایت کار آندری زویاگِنٹسیف کَن میں ایوارڈ حاصل کرنے کے بعدتصویر: Reuters

روس کے مشہور ہدایتکار آندری زویاگِنٹسیف (Andrei Zvyagintsev) کی تخلیق کردہ سنجیدہ سماجی فلم لیویاتھن (Leviathan) کو کئی فلمی میلوں میں پذیرائی حاصل ہو چکی ہے۔ بھارت میں منعقدہ پینتالیسویں انٹرنیشنل فلم فیسٹول میں اِسے بہترین فلم کا ایوارڈ حاصل ہوا تھا۔ آسکر کے لیے نامزدگی کے بعد اُن کے ملک روس میں اِس فلم پر تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ روس کے وزیرِ ثقافت ولادیمیر میدِنسکی نے فلم کے موضوع پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فلم روس کے تشخص کو مجروح کرنے کا سبب بن رہی ہے۔ لیویاتھن فلم کو روس میں عام نمائش کے لیے اگلے ماہ کی پانچ تاریخ کو پیش کیا جا رہا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ روسی مصنف بورس پاسٹرناک کے ناول ڈاکٹر ژواگو کے بارے میں سابقہ سوویت یونین کے حکومتی اہلکاروں کے حوالے سے ایک مزاحیہ جملہ مشہور ہے۔ وہ کہا کرتے تھے کہ انہوں نے یہ ناول نہیں پڑھا مگر وہ اِس کی مذمت کرتے ہیں۔ اِس کے جواز میں وہ اہلکار کہتے تھے کہ یہ حکومتی پالیسی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق فلم لیویاتھن کے بارے میں بھی ایسا ہی تاثر ابھر کر سامنے آیا ہے کہ اِس فلم کو دیکھے بغیر موجودہ حکومت کے حامی اِس پر تنقید کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

Golden Globes Leviathan Alexander Rodnyansky Andrey Zvyagintsev
فلم لیویاتھن کو گولڈن گلوب ایوارڈز میں بہترین غیرملکی فلم قرار دیا گیا تھاتصویر: Getty Images/Paul Drinkwater

فلم لیویاتھن کو گزشتہ اتوار کوگولڈن گلوب ایوارڈز کی تقریب میں بہترین غیر ملکی فلم کا ایوارڈ دیا گیا۔ کَن فلمی میلے میں اِس کو بہترین اسکرین پلے کی حامل فلم قرار دیا گیا تھا۔ فلم کا پلاٹ روس کے ایک شمالی شہر کے ایک کار مکینیک کے گرد گھومتا ہے، جو شہر کے بدعنوان میئر کے خلاف جدوجہد کر رہا ہے۔ میئر کار مکینیک کی چھوٹی موٹی جائداد پر قابض ہونے کی خواہش رکھتا ہے۔ روس کے وزیر ثقافت ولادیمیر میدنِسکی نے آسکر نامزدگیوں کے روز روسی روزنامے آئزویستیا کو دیے گئے انٹرویو میں ہدایتکار آندری زویاگِنٹسیف کو خاص طور پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ میدنِسکی کا کہنا تھا کہ فلم میں ناامیدی کا جو مزاج پیش کیا گیا ہے، اُس کے تناظر میں کوئی مثبت ہیرو نہیں ہے۔ روسی وزیر کے مطابق ہدایتکار نے اعزازات اکھٹے کرنے کی خاطر روس کے تشخص کو مجروح کیا ہے۔

روسی ہدیتکار آندری زویاگِنٹسیف کی فلم کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے حامی اُس کمپین کا حصہ قرار دیتے ہیں، جو اُن کے خلاف مغربی دنیا نے چلا رکھی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ روسی ہدایتکار اپنے ملک میں کم عزت رکھتے ہیں اور عالمی فلم صنعت کا وہ ایک معتبر حوالہ ہے۔ اُن کو کئی برسوں سے حب الوطنی سے محروم روسی قرار دیا جاتا ہے۔ اُن کی ایک فلم ’دی ریٹرن‘ کو وینس فلم فیسٹول میں کئی اعزازات سے نواز گیا تھا، یہ ایک انتہائی مؤثر اور کامیاب فلم خیال کی جاتی ہے۔ اُن کی نئی فلم کے حوالے سے روسی نیوز ایجنسی تاس نے ایک اداریہ بھی تحریرکیا ہے اور اُس کے مطابق فلم مغرب کے بنائے ہوئے مفروضے پر مبنی ہے اور ایسے مفروضوں پر بنائی گئی فلمیں مغرب کو بہت مرغوب ہیں۔ روس کے آرتھوڈکس چرچ نے بھی وزیرثقافت کے بیان کی حمایت کی ہے۔