1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیات

آٹھ ارب ڈالر کے لیے پاکستان کے آئی ایم ایف سے حتمی مذاکرات

29 اپریل 2019

پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے ( آئی ایم اے) کے درمیان اسلام آباد میں حتمی مذاکرات کے دور کا آغاز ہو گیا ہے۔ اگر یہ مذاکرات کامیاب ہو گئے تو پاکستان کو آٹھ بلین ڈالر کا مالیاتی پیکیج حاصل ہو سکے گا۔

https://p.dw.com/p/3Hdhz
USA Finanzkurs - USD Dollar
تصویر: Getty Images/AFP/E. Hambach

پاکستانی حکومت اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں ڈیل پر دستخط مئی کے دوسرے ہفتے میں ہوں گے۔ مذاکرات کا نیا سلسلہ انتیس اپریل سے اسلام آباد میں شروع ہو گیا ہے۔ اس کی توقع ہے کہ مالیاتی پیکیج کی تفصیلات دس روزہ اجلاس میں طے کی جائیں گی۔

مالیاتی ادارے کے ساتھ پاکستانی اقتصادی ٹیم کی میٹنگ سات مئی تک جاری رہے گی۔ ابھی تک اس نئے بیل آؤٹ پیکج کی شرائط سامنے نہیں آئی ہیں۔

مالیاتی ادارے اور وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ سن 1980 کے بعد پاکستان کو ملنے والا تیرہواں مالیاتی پیکیج ہو گا۔ ابھی تک مالیاتی پیکیج کے حصول کے لیے سابقہ مذاکراتی دور کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوا تھا۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستانی معیشت کو بحرانی صورت حال کا سامنا ہے۔

انٹرنیشننل مانیٹری فنڈ کی ٹیم نے پاکستانی وزیراعظم کے اقتصادی مشیر عبدالحفیظ پاشا سے بھی ملاقات کی ہے اور وہی انتیس اپریل سے شروع ہونے والے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ سابقہ راؤنڈ میں پاکستانی وفد کی قیادت مستعفی ہونے والے وزیر خزانہ اسد عمر نے کی تھی۔ اسد عمر پر تجزیہ نگاروں نے ڈیل کے حصول میں تاخیری حربے استعمال کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے حال ہی میں پاکستان کے سالانہ شرح پیداوار کے حوالے سے نئے اندازے لگائے ہیں اور اس کے مطابق پاکستانی شرح نمو سست ہونے کے بعد پانچ فیصد سے کم ہو کر تین فیصد ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ پر بھاری اثر و رسوخ رکھنے والی امریکی لابی کا کہنا ہے کہ مالیاتی پیکیج کے تحت پاکستان کو اربوں ڈالر دینے کی مخالفت کی جائے گی کیونکہ اسلام آباد حکومت یہ پیکیج حاصل کر کے اپنے چینی قرضوں کے حجم کو کم کرے گی۔

دریں اثناء پاکستانی وزیراعظم اس کوشش میں ہیں کہ ملکی معیشت کو بہتر خطوط پر استوار کرنے کی جامع منصوبہ بندی کی جائے تاکہ ملک میں روزگار کے مواقع پیدا ہو سکیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ابھی تک کی حکومتی کارکردگی متاثر کن نہیں ہے۔

ا ا / ع ح ( ڈی پی اے، روئٹرز)