1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’آپ پر تو وائرس بنانے کا الزام ہے، آپ کيا مدد کريں گے‘

22 مارچ 2020

امريکی پابنديوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ملک ايران کو کورونا وائرس کے چيلنج کا سامنا ہے۔ ايسے ميں امريکا نے ايران کو مدد کی پيشکش کی جسے ايرانی سپريم ليڈر نے ايک غير حقيقی چينی سازشی نظریے کا سہارا ليتے ہوئے ٹھکرا ديا ہے۔

https://p.dw.com/p/3ZrnP
Iran Ayatollah Ali Khamenei
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Office of the Iranian Supreme Leader

ايرانی سپريم ليڈر آيت اللہ خامنہ ای نے کورونا وائرس کی عالمی وبا سے نمٹنے کے ليے امريکی مدد کی پيشکش ٹھکرا دی ہے۔ خامنہ ای نے اتوار بائيس مارچ کو ٹيلی وژن پر براہ راست نشر کردہ اپنی تقرير ميں کہا، ''وائرس کو پھيلنے سے روکنے کے ليے امريکا نے کئی مرتبہ مدد کی پيشکش کی ہے۔ آپ پر يہ وائرس بنانے کا الزام ہے۔ ميں يہ نہيں جانتا کہ آيا يہ درست ہے مگر يہ بات قابل فہم نہيں کہ آپ ايران کی مدد کرنا چاہتے ہيں۔‘‘

مشرق وسطی کے خطے ميں ايران نئے کورونا وائرس سے سب سے زيادہ متاثرہ ملک ہے۔ اتوار کے اعداد و شمار کے مطابق ايران ميں کووڈ انيس کے مريضوں کی تعداد 20,610 ہے جبکہ وائرس کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد ڈيڑھ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ ايسے ميں کشيدگی کے باوجود واشنگٹن حکومت نے ايران کو انسانی بنيادوں پر مدد کی پيشکش کی ہے۔

مدد کے پيشکش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ايرانی سپريم ليڈر آيت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ وائرس سے نمٹنے کے ليے اس وقت خود امريکا کو کئی اہم ساز و سامان و ادويات کی قلت کا سامنا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھايا، ''کيا ہو گا اگر امريکا نے ہميں کوئی ايسی دوا بھيجی، جو وائرس کو ايران ميں مستقل بنيادوں پر رکھنے ميں مددگار ثابت ہو؟‘‘

ايرانی سپريم ليڈر آيت اللہ خامنہ ای سخت گير نظريات کے حامل ہيں اور امريکا کے کٹر مخالف تصور کيے جاتے ہيں۔ انہوں نے اپنے خطاب ميں مزيد کہا کہ ان کا ملک کسی بھی قسم کے بحرانوں اور چيلنجز سے نمٹنے کی صلاحيت رکھتا ہے، بشمول کورونا وائرس کا بحران۔

اپنی تقرير ميں ايرانی سپريم ليڈر نے چند حلقوں ميں گردش کرنے والے اس سازشی نظریے کو فروغ دیا، جس کے مطابق نيا کورونا وائرس امريکا ميں کسی ليبارٹری ميں تيار کيا گيا۔ گو کہ اس بارے ميں نہ تو کوئی مستند معلومات موجود ہيں اور نہ ہی کوئی شواہد۔ چينی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسی ماہ اپنی ايک ٹوئيٹ ميں يہ الزام عائد کيا تھا کہ شايد يہ وائرس امريکی فوجی ووہان لائے تھے۔ انہوں نے بھی اس متنازعہ بيان کے ساتھ کوئی شواہد يا معلومات فراہم نہيں کی تھيں۔

ع س / ع ب، نيوز ايجنسياں