1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آکسفیم کے بعد ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کو جنسی اسکینڈل کا سامنا

عابد حسین
15 فروری 2018

طبی امدادی تنظیم ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈز نے جنسی استحصال میں ملوث انیس ملازمین کو برخاست کر دیا ہے۔ قبل ازیں ایک اور بین الاقوامی امدادی ادارے آکسفیم کو بھی جنسی اسکینڈل نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔

https://p.dw.com/p/2sjaf
Ukraine Ärzte ohne Grenzen Kliniken in Donbass
تصویر: Ärzte ohne Grenzen

فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں قائم بین الاقوامی طبی امدادی تنظیم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کے ایک بیان کے مطابق جنسی استحصال سے متعلق 146 شکایتوں کے بعد کیے جانے والے فیصلے میں ڈیڑھ درجن سے زائد ملازمین کو فوری طور پر ملازمتوں سے فارغ کر دیا گیا۔

ان ڈیڑھ سو کے قریب شکایتوں میں سے چالیس ایسی تھیں جن کا تعلق جنسی زیادتی یا استحصال سے تھا۔ ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ ان شکایتوں میں سے چوبیس پر انکوائری کے بعد مناسب انتظامی کارروائی کے نتیجے میں انیس ملازمین کو فوری طور پر نوکریوں سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا۔

افغانستان میں داعش کی کارروائی، اس بار نشانہ امدادی ادارہ

فاٹا میں ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کے طبی مراکز بند

حافظ سعيد کے گِرد گھيرا تنگ، وجہ امريکا، سياست يا ملکی مفاد؟

شامی مہاجر بچوں کی تعلیم کے لیے لاکھوں ڈالر کی امداد غائب

 یہ امر اہم ہے کہ تنازعات کے شکار مختلف ملکوں میں فرانس سے تعلق رکھنے والی اس بین الاقوامی غیر سرکاری طبی امدادی تنظیم کی میڈیکل سروسز میں ملازمت کرنے والے افراد کی تعداد چالیس ہزار کے قریب ہے۔ ان میں ڈاکٹروں کے علاوہ  دیگر عملہ بھی شامل ہے۔

بین الاقوامی امدادی اداروں میں جنسی اسکینڈلز کے سامنے آنے کا سلسلہ گزشتہ بدھ کو برطانوی ادارے آکسفیم کے ملازمین کے بارے میں غیر معمولی انکشاف سے شروع ہوا ہے۔ اس اسکینڈل کے مطابق آکسفیم کے عملے نے کریبییئن ملک ہیٹی میں سن 2010 کے زلزلے کے بعد امدادی کارروائیوں کی تکمیل کے دوران طوائفوں کو بھی ملازمتوں پر رکھا اور پھر اُن کا نامناسب استعمال بھی کیا گیا۔

London Ministerin Penny Mordaunt droht Oxfam
گزشتہ برس برطانوی حکومت کی جانب سے آکسفیم کو چھتیس ملین یورو کی فنڈنگ دی گئی تھیتصویر: picture-alliance/dpa/PA/N. Ansell

اس برطانوی امدادی ادارے کی نائب سربراہ نے جنسی استحصال کے اس اسکینڈل کے بعد استعفیٰ بھی دے دیا ہے۔ برطانوی حکومت نے آکسفیم پر واضح کیا ہے کہ اگر اُس نے جنسی اسکینڈل کی شفاف تحقیقات کرنے کے بجائے اِس پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی تو اُس کی امداد کو روکا بھی جا سکتا ہے۔

آکسفیم کو برطانوی حکومت کی جانب سے بھی امدادی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لیے خصوصی فنڈ فراہم کرتی ہے اور گزشتہ برس اس مقصد کے لیے آکسفیم کو چھتیس ملین یورو کی فنڈنگ دی گئی تھی۔ 

انسانیت کی خدمت