1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اب اسرائیل شام پر حملوں سے قبل کئی بار سوچے گا، شامی وزیر

26 ستمبر 2018

جنگ زدہ ملک شام کی حکومت نے کہا ہے کہ روس کی طرف سے دمشق کو ایس تین سو طرز کے جدید ترین فضائی دفاعی نظام مہیا کیے جانے کے بعد اسرائیل اب شام پر مزید کوئی نیا فضائی حملہ کرنے سے قبل کئی بار سوچنے پر مجبور ہو گا۔

https://p.dw.com/p/35Xwr
روسی ساختہ ایس تین سو طرز کے ایئر ڈیفنس میزائلتصویر: picture-alliance/dpa

دمشق سے بدھ چھبیس ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ماسکو حکومت نے اسی ہفتے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ روس شام کو اپنے تیار کردہ انتہائی جدید طرز کے ایس تین سو نامی فضائی دفاعی میزائل سسٹم مہیا کرے گا۔

Syrien stellvertretender Außenminister Faisal al-Miqdad
شامی نائب وزیر خارجہ فیصل المقدادتصویر: Louai Beshara/AFP/Getty Images

ماسکو حکومت نے یہ فیصلہ اس واقعے کے محض ایک ہفتے بعد کیا تھا، جب شام پر ایک نئے اسرائیلی ہوائی حملے کے بعد شامی فوج نے غلطی سے ایک روسی طیارہ مار گرایا تھا۔ اس طیارے میں سوار تمام 15 روسی فوجی مارے گئے تھے۔

روس نے اپنے اس طیارے کی تباہی کے بعد اس کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل نے یہ فضائی حملہ شام میں ایک بڑے روسی طیارے کو دوران پرواز اپنے لیے ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کیا تھا۔

اس سلسلے میں شامی نائب وزیر خارجہ فیصل المقداد نے اب نہ صرف شام کے لیے روسی S-300 ایئر ڈیفنس میزائل سسٹم کی عنقریب فراہمی کا خیر مقدم کیا ہے بلکہ ساتھ ہی انہوں نے یہ تصدیق بھی کی کہ ماسکو حکومت کے وعدوں کے مطابق یہ میزائل سسٹم آئندہ دو ہفتوں کے اندر اندر شام پہنچ جائیں گے۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ شام میں یہ نئے میزائل سسٹم روس ہی کے بنائے ہوئے ایس دو سو طرز کے میزائل سسٹم کی جگہ لے لیں گے۔ جدید ترین ایس تین سو طرز کے میزائل سسٹم کے مقابلے میں ایس دو سو میزائل سسٹم بہت پرانے ہیں، جو سوویت دور میں تیار کیے گئے تھے۔

شامی حکومت کی 2013ء میں کی گئی ایک درخواست پر روس دمشق کو یہ میزائل بہت پہلے فراہم کر دینا چاہتا تھا، تاہم ماضی میں ماسکو نے اپنا یہ فیصلہ اسرائیل کی درخواست پر مؤخر کر دیا تھا۔

اس سلسلے میں شامی نائب وزیر خارجہ فیصل المقداد نے دمشق میں کہا، ’’میرے خیال میں اسرائیل، جو مختلف بہانے بنا کر بار بار فضائی حملے کرنے کا عادی ہو چکا ہے، اب شامی سرزمین پر کوئی بھی نیا فضائی حملہ کرنے سے قبل بہت محتاط انداز میں سوچنے پر مجبور ہو جائے گا۔‘‘

شام کی سرکاری نیوز ایجنسی نے المقداد کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے، ’’اب اسرائیل کو کوئی بھی ایسی کوشش کرنے دیں۔ ہم اپنا دفاع ایسے ہی کریں گے، جیسے ہمیشہ سے کرتے آئے ہیں۔‘‘

شامی نائب وزیر خارجہ کے الفاظ میں اسرائیل کے لیے اب یہ لازمی ہو گیا ہے کہ وہ ایک بار بھی شام پر کوئی نیا حملہ کرنے سے پہلے کئی بار سوچے۔

اسرائیل شام میں اب تک کئی بار ایسے فضائی حملے کر چکا ہے، جو اس کے مطابق شام میں ایران اور ایران نواز لبنانی شیعہ تنظیم حزب اللہ کے ٹھکانوں پر کیے گئے تھے۔

اسرائیل کا د عویٰ ہے کہ شام میں حزب اللہ کے جنگجوؤں کو ہتھیار بھی ایران ہی فراہم کرتا ہے۔

شامی خانہ جنگی میں روس، ایران اور ایران نواز لبنانی تنظیم حزب اللہ صدر بشار الاسد اور ان کی قیادت میں دمشق حکومت کے اہم ترین سیاسی اور عسکری اتحادی ہیں۔

2011ء سے جاری شامی خانہ جنگی میں اب تک قریب چار لاکھ انسان ہلاک، کئی لاکھ زخمی اور کئی ملین بے گھر ہو چکے ہیں۔ بے گھر ہونے والے کئی ملین شامی شہریوں میں سے کئی لاکھ مختلف ہمسایہ یا یورپی ممالک میں پناہ گزین ہیں۔

م م /  ع ا / اے ایف پی