1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائيلی وزير اعظم کی اہلیہ پر جرم ثابت

16 جون 2019

اسرائيل کی ايک عدالت نے وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو کی اہليہ کو سرکاری رقوم کے ناجائز استعمال کے کيس ميں قصور وار قرار دے ديا ہے۔ تاہم استغاثہ کے ساتھ ڈيل کے تحت وہ قيد سے بچ گئی ہيں اور انہيں صرف جرمانہ ادا کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/3KXel
Israel Benjamin Netanjahu und Ehefrau Sara Netanjahu
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Sultan

سارہ نيتن ياہو نے اتوار سولہ جون کو عدالتی سماعت ميں خود پر عائد کردہ الزامات کو تسليم کيا۔ استغاثہ کے ساتھ طے کردہ ايک معاہدے کے تحت اسرائيلی وزير اعظم کی اہليہ اپنے جرم پر جيل نہيں جائيں گی ليکن انہيں تقريباً ساڑھے بارہ ہزار ڈالر کے برابر رقوم واپس جمع کرانی ہوں گی جبکہ ساتھ ہی 2,775 ڈالر کا جرمانہ بھی ادا کرنا پڑے گا۔ تقریبا پندرہ ہزار ڈالر کی يہ رقوم وہ قسطوں ميں ادا کريں گی۔

سارہ نيتن ياہو پر الزام تھا کہ انہوں نے ايک اور سرکاری ملازم کے ساتھ مل کر دھوکے سے تقريباً ايک لاکھ  ڈالر کے برابر سرکاری فنڈز حاصل کيے، جنہيں بعد ازاں عالی شان دعوتوں اور کھانوں پر صرف کيا گيا۔

اسرائيلی قوانين کے مطابق اگر اس سطح کے سرکاری عہديداران کے ہاں باورچی ہو، جس کی تنخواہ بھی سرکاری فنڈز سے دی جاتی ہو، تو انہيں ہوٹلوں وغيرہ سے منگوائے جانے والے پکوان کے ليے سرکاری فنڈز خرچ نہيں کرنے چاہييں۔ البتہ عدالتی کارروائی سے قبل استغاثہ کے ساتھ طے پانے والی ايک ڈيل کے تحت سارہ نيتن ياہو پر عائد زيادہ سنگين الزامات خارج کر ديے گئے۔

اسرائيل کی ايک ‘YNet’ نامی ويب سائٹ نے ايک تصوير جاری کی ہے، جس کے بارے ميں ويب سائٹ کا دعویٰ ہے کہ وہ اس تحريری پيغام کی ہے، جو عدالتی سماعت کے دوران نيتن ياہو نے اپنی اہليہ تک پہنچايا تھا۔ اس پيغام ميں مندرجہ ذيل الفاظ درج تھے، ''ہم اس امتحان سے بھی گزر جائيں گے۔ مضبوط رہو۔‘‘

اس ڈيل اور عدالتی فيصلے کے نتيجے ميں سارہ نيتن ياہو کے خلاف جاری قانونی کارروائی اپنے اختتام کو پہنچ گئی ہے ليکن وزير اعظم کے ستارے اب بھی گردش ميں ہيں۔ انہیں بھی بدعنوانی کے مقدمات کا سامنا ہے۔

ع س / ع ب، نيوز ايجنسياں