1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل سے تعلقات کی بحالی ’بے پناہ فائدہ مند‘ ہے، پرنس فیصل

3 اپریل 2021

سعودی وزیر خارجہ نے اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کو بے پناہ فوائد کا حامل قرار دیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سعودی مملکت کے ساتھ ایسے کسی سمجھوتے کا انحصار اسرائیل اور فلسطینی امن عمل پر ہے۔

https://p.dw.com/p/3rYBW
Saudi Arabien Riad | Außenminister Faisal bin Farhan Al Saud
تصویر: Ahmed Yosri/REUTERS

سعودی عرب کے وزیر خارجہ پرنس فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے سارے خطے کو بے پناہ فائدہ حاصل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اس کی بھی وضاحت کی کہ سعودی عرب کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کی بحالی براہ راست اسرائیلی فلسطینی امن عمل کے ساتھ وابستہ ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار امریکی نیوز چینل سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔ یہ انٹرویو جمعرات کی رات نشر کیا گیا تھا۔

کوسووو نے بھی اسرائیل سے باقاعدہ سفارتی تعلقات قائم کر لیے

معاہدہ ابراہیمی

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں کم از کم تین عرب ریاستوں اور ایک افریقی مسلمان ملک نے یہودی ریاست کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کی بحالی کے سمجھوتے کیے تھے۔ اس عمل کو 'ابراہم ایکارڈ‘ یا معاہدہ ابراہیمی کا نام دیا گیا تھا۔ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے والی عرب ریاستوں میں متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور افریقی ملک سوڈان شامل ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اسی سلسلے میں ریاست عُمان کا بھی دورہ کر چکے ہیں۔

؃چھ خلیجی عرب ریاستوں میں یہودی برادریوں کا علاقائی اتحاد

شہزادہ فیصل کا انٹرویو

امریکی نیوز چینل کو دیے گئے انٹرویو میں سعودی وزیر خارجہ کا یہ کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی سے خطے میں مثبت تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ اقتصادی طور پر بھی بہت فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان تعلقات کو یقینی طور پر سکیورٹی کے تناظر میں بھی مفید خیال کیا جا سکتا ہے۔

UAE Flug Dubai -  Israel 2020
اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات کی بحالی کے بعد کمرشل پروازوں کا سلسلہ بھی استوار ہو چکا ہےتصویر: Emil Salman/REUTERS

خلیج فارس کے عرب خطے میں سعودی عرب کو ایک 'پاور ہاؤس‘ کا درجہ حاصل ہے۔ وہ مسلسل اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کی بحالی کو فلسطینی تنازعے کے حل کے ساتھ منسلک کرتا ہے۔

ایران بارے خدشات

مبصرین کا خیال ہے کہ عرب ریاستوں کی اسرائیل کے ساتھ قربت اور نزدیک ہونے کی بڑی وجہ ایران اور اس کا خطے میں اپنا اثر و رسوخ قائم کرنے کی خواہش ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سعودی ریاست انتہائی خفیہ انداز میں اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کو استوار کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم  کا دورہ متحدہ امارات

ایسی رپورٹیں بھی سامنے آ چکی ہیں، جن میں بیان کیا گیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو گزشتہ برس نومبر میں سعودی عرب کے ساتھ بات چیت کا ایک دور مکمل کر چکے ہیں۔ سعودی حکومت نے ایسی بات چیت کی تردید کی تھی۔

ع ح، ب ج ( اے ایف پی)