1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل مخالف فنکاروں کا بائیکاٹ کرنا کیا ضروری ہے؟

21 اگست 2018

ایک میوزیکل بینڈ کو جرمن فیسٹول میں پرفارم کرنے کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ وہ اسرائیل مخالف تحریک بی ڈی ایس کا حامی ہے۔ بی ڈی ایس ایک اسرائیل مخالف فلسطین نواز سماجی تحریک قرار دی جاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/33Sid
UK-Band "Young Fathers" beim Melt! Festival 2015 in Gräfenhainchen
تصویر: picture-alliance/Geisler-Fotopress/R. Keuntje

ایک میوزیکل بینڈ کو جرمنی ہی منعقدہ فنونِ لطیفہ کے بین الاقوامی فیسٹول میں پرفارمنس کرنے سے روکنے پر جرمنی میں یہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ آیا اسرائیل مخالف فنکاروں کو برلن حکومت کی ناراضی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اگر ایسا ہے تو پھر ان فنکاروں کو مدعو بھی نہیں کیا جانا چاہیے۔

جرمن وفاقی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں ہر سال بعد منعقد ہونے والے میوزیکل فیسٹول روہرٹرینالے میں ایک میوزیکل بینڈ ’ینگ فادرز‘ کو ابتدا میں اس بنیاد پر پرفارمنس کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ وہ فلسطین نواز ایک تحریک کا حامی ہے، جو اسرائیل مخالف اور اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کو فروغ دینا چاہتی ہے۔

اسرائیل مخالف تحریک کا نام ’بی ڈی ایس‘ ہے۔ اس میں بی سے مراد بائیکاٹ، ڈی سے مراد سے اسرائیل میں ڈی انویسٹمنٹ یا سرمایہ کاری کی نفی اور ایس یعنی سینکشنز یا مختلف پابندیوں کے لیے ہے۔ ینگ فادرز پاپ موسیقی بینڈ کا تعلق سکاٹ لینڈ سے ہے۔ اس فیسٹول کے دوران اس بینڈ کے دعوت نامے کو پہلے منسوخ کیا گیا اور پھر دوبارہ انہیں مدعو کیا گیا۔

Ruhrtriennale Intendantin Stefanie Carp
روہرٹرینالے میں متنازعہ صورت حال پیدا ہونے پر میلے کی آرٹسٹ ڈائریکٹر اسٹیفنی کارپ کو مختلف حلقوں کی شدید تنقید کا بھی سامنا ہےتصویر: picture alliance/dpa/M. Kusch

بظاہر معاملہ حل ہو گیا لیکن اس کی وجہ سے منتظمین اور فنکاروں کے درمیان کسی حد تک بدمزگی پائی گئی۔ جرمن شہر بوخم میں یہ فیسٹول نو اگست سے تیئیس ستمبر تک جاری رہے گا۔ روہر علاقے میں بوخم شہر کو بھی شمار کیا جاتا ہے۔

اس تنازعے کے بعد بین الاقوامی شہرت کے حامل اس میوزیکل بینڈ نے فیسٹول کے دورے سے اجتناب کیا۔ یہ امر اہم ہے کہ ینگ فادرز بینڈ کو مرکزی پرائز سے نوازا جا چکا ہے۔ اس تنازعے پر امریکی جریدے نیو یارک ٹائمز اور برطانوی معتبر اخبار دی گارڈین نے بھی مضامین شائع کیے ہیں۔

روہر ٹرینالے کے منتظمین نے اس صورت حال پر سرگرم کارکنوں اور سیاستدانوں کے درمیان ایک مکالمے کا بندوبست بھی کیا۔ یہ مکالمہ ینگ فادرز بینڈ کے لیے مختص وقت پر شیڈیول کیا گیا۔ اس میں بھی کئی مرتبہ بدمزہ صورت حال پیدا ہوئی۔ دوسری جانب اسکاٹ لینڈ کے بینڈ کی حمایت میں برطانیہ کے کئی فنکاروں نے کھل کر بیانات اور حمایت کی ہے۔

روہرٹرینالے میں متنازعہ صورت حال پیدا ہونے پر میلے کی آرٹسٹ ڈائریکٹر اسٹیفنی کارپ کو مختلف حلقوں کی شدید تنقید کا بھی سامنا ہے۔ خاتون ڈائریکٹر کو ینگ فادرز میوزکل گروپ کو مدعو کرنے پر سامیت مخالف بھی قرار دیا گیا۔ ساری صورت حال کے بعد یہ ایک سوال سامنے آیا ہے کہ آیا اسرائیلی حکومتی پالیسیوں کی مخالفت سامیت دشمنی کے مساوی ہے۔ مختلف جرمن حلقے اس سوال کے جواب کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔