1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسٹیڈیم میں خواتین کی موجودگی، ’گناہ کا باعث‘

بینش جاوید AFP
17 اکتوبر 2018

ایران کے مستغیث اعلیٰ نے کہا ہے کہ ایران میں خواتین آئندہ اسٹیڈیم میں جا کر مردوں کا فٹ بال میچ نہیں دیکھیں گی کیوں کہ اس سے معاشرے میں گناہ بڑھ سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/36hZF
Iran Training der Nationalmannschaft Fußball - Frauen ausgeschlossen
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Taherkenareh

ایران کے مستغث اعلیٰ محمد جعفر منتظری کا یہ بیان ایران اور بولیویا کے درمیان منگل کے دن کھیلے جانے والے ایک فرینڈلی میچ کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس میچ کو لگ بھگ ایک سو ایرانی خواتین نے اسٹیڈیم جا کر دیکھا تھا۔

منتظری نے کہا، ’’میں آزادی اسٹیڈیم میں خواتین کی موجودگی کے خلاف ہوں۔ ہم ایک مسلمان ریاست ہیں، ہم مسلمان ہیں۔‘‘  مستغیث اعلیٰ نے کہا کہ وہ ہر اس عہدیدار سے خود نمٹ لیں گے جو خواتین کو اسٹیڈیم لانا چاہتا ہے۔

 مستغیث اعلیٰ نے اپنے اس بیان میں مزید کہا، ’’جب ایک عورت اسٹیڈیم جاتی ہے اور وہاں نیم برہنہ مردوں کو دیکھتی ہے تو اس سے معاشرے میں گناہ کو فروغ مل سکتا ہے۔‘‘

ایران کے 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے خواتین پر اسٹیڈیم جا کر میچ دیکھنے پر پابندی بھی عائد ہے۔ کٹر نظریات کے حامل مذہبی رہنماؤں کے مطابق عورتوں کا مرد کھلاڑیوں کو نیم برہنہ حالت میں دیکھنا مناسب نہیں ہے۔کھیل کے بعد اسٹیڈیم سے باہر نکلتے وقت مردوں اور  خواتین کا ممکنہ میل جول بھی ان مذہبی رہنماؤں کے لیے باعث فکر ہے۔

کچھ میڈیا رپورٹوں کے مطابق خواتین کو 23 نومبر کو ہونے والے اے ایف سی چیمپئنز لیگ کے میچ کو اسٹیڈیم جا کر دیکھنے کی اجازت ہو گی۔ لیکن ایران کے مستغیث اعلیٰ منتظری کا کہنا ہے کہ وہ ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

خواتین کی رگبی ٹیم، ایران میں!