1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسپين: انضمام کے ليے تارکين وطن کی مالی معاونت

12 مارچ 2018

اسپين ميں پناہ گزينوں کا معاشرے ميں انضمام کو ممکن بنانے کے ليے ان کی مالی معاونت کی جا رہی ہے۔ تين سال پر محيط اس پروگرام سے مستفيد ہونے والوں ميں شامی پناہ گزين سر فہرست ہيں۔

https://p.dw.com/p/2uAvv
Spanien Mallorca Graffiti Tourist go home
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Cladera

جنوری سن 2015 تا دسمبر سن 2017  کے دوران اسپين ميں تقريباً بارہ ہزار تارکين وطن کی مالی معاونت کی گئی، جن ميں سے ساٹھ فيصد کا تعلق شام سے تھا۔ رقوم 11,971 تارکين وطن اور پناہ گزينوں ميں تقسیم کی گئيں۔ ان ميں شامی پناہ گزين سر فہرست تھے۔ مالی معاونت سے مستفيد ہونے والوں ميں 7,277 يا 60.8 فيصد شہری شام کے تھے، 759 کا تعلق وينزويلا سے تھا ، 714 کا تعلق فلسطين سے، 662 کا يوکرائن سے، 252 کا مراکش سے، 208 کا تعلق افريقی ملک گینی سے جبکہ 714 کا تعلق کولمبيا سے تھا۔

ہسپانوی کميشن برائے ريفيوجيز اسسٹنس کے ليگل سروسز محکمے کے سربراہ لوآرديس ناوارو نے کہا، ’’ہميں اس بات پر خوش ہونا چاہيے کہ اپنے آبائی ملکوں ميں مسائل سے فرار ہونے والے لوگ عارضی پناہ کے ليے اسپين کا انتخاب کرتے ہيں۔‘‘ انہوں نے مزيد بتايا کہ ہسپانوی ریسپشن سينٹرز يا مہاجرين کے مراکز ميں رہائش کے انتظامات اور روز مرہ کے اخراجات کے ليے رقوم کے علاوہ قانونی، نفسياتی اور سماجی مدد بھی فراہم کی جاتی ہے۔

اسپين ميں سياسی پناہ کے متلاشی افراد کو رياست کی جانب سے اٹھارہ ماہ تک مالی امداد کی فراہمی ممکن ہے۔ چند مخصوص کيسوں ميں يہ مدت چوبيس ماہ بھی ہو سکتی ہے۔ مہاجرين حد سے حد چھ ماہ تک رياست يا غير سرکاری تنظيموں کے قائم کردہ مہاجر کيمپوں ميں رہ سکتے ہيں۔

جرمن معاشرے و روزگار کی منڈی ميں 'مہاجرين کا انضمام کیسے بہتر بنایا جائے؟'