1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان امن عمل: بھارت خود طالبان سے بات کر لے، پاکستانی سفیر

17 مئی 2020

پاکستانی سفیر برائے امریکا اسد خان نے کہا ہے کہ اگر دہلی حکومت کو لگتا ہے کہ اس کی شرکت افغان امن عمل کو تیز کر سکتی ہے، تو اسے خود طالبان سے بات چیت کرنا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/3cLvd
Afghanistan Kabul | Anschlag auf schiitische Gedenkfeier
تصویر: picture-alliance/Anadolu Agency/S. Khodaiberdi Sadat

امریکا میں پاکستان کے سفیر اسد خان نے ہفتے کے روز خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں کہا کہ یہ نئی دہلی حکومت پر منحصر ہے کہ وہ اس معاملے پر کیا سوچتی ہے۔ اس سے قبل خصوصی امریکی مندوب برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے بھی بھارتی اخبار 'ہندو‘ سے گفتگو میں کہا تھا کہ بھارت اور طالبان کے درمیان رابطہ ایک احسن کام ہو گا۔

افغانستان میں تشدد کم کرنے کی کوشش میں ہیں، خلیل زاد

’طالبان قیدیوں کا تبادلہ اہم قدم ہے‘: امریکا

گو کہ پاکستان افغانستان میں بھارت کے اثر و رسوخ میں اضافے کے خلاف رہا ہے، تاہم اپنے انٹرویو میں اسد خان نے براہ راست بھارت کو طالبان سے رابطے کی کھلے عام دعوت تو نہیں دی، مگر انہوں نے کہا، ''اگر بھارت کو لگتا ہے کہ اس کی شرکت سے افغانستان میں قیام امن کے عمل کو تقویت مل سکتی ہے، تو ہم اس خیال سے اختلاف تو کر سکتے ہیں، مگر ہم یہ طے نہیں کر سکتے کہ انہیں (بھارت کو)کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں۔‘‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اگر پاکستان افغانستان میں بھارتی کردار میں اضافے سے متعلق اپنی سابقہ رائے میں لچک لاتا ہے، تو یہ افغان امن عمل سے متعلق بڑھتی ہوئی عالمی تشویش اور دباؤ کا ایک اشارہ ہو گا۔

اسد خان نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ وہ جلد ہی زلمے خلیل زاد سے بات چیت کریں گے اور خلیل زاد بھی بھارتی میڈیا کے بیانات کے تناظر میں آگے بڑھنے کے بجائے، اپنی توجیحات کے تحت افغان امن عمل کو آگے بڑھائیں گے۔

یہ بات اہم ہے کہ فقط ایک برس قبل جنوبی ایشیا کی دو ایٹمی طاقتیں پاکستان اور بھارت ایک نئی جنگ چھڑ جانے سے بال بال بچی تھیں۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد بھارتی طیاروں نے پاکستانی سرزمین پر بم گرائے تھے، جس کے جواب میں پاکستان نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں فضائی کارروائی کی تھی۔ اس پاکستانی کارروائی کے نتیجے میں ایک بھارتی جنگی طیارہ تباہ ہو گیا تھا، جب کہ اس طیارے کے پکڑے جانے والے بھارتی پائلٹ کو بعد میں بھارت کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

روئٹرز کے مطابق افغان امن عمل میں پاکستان کا کردار انتہائی حساس ہے کہ جہاں ایک طرف اسلام آباد کی کوشش ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ قریبی رابطوں کے الزامات سے بھی بچ سکے جب کہ ساتھ ہی وہ اس عمل میں معاونت بھی فراہم کرے۔ یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ ہفتے منگل کو افغانستان میں دو بڑے دہشت گردانہ حملوں کے وجہ سے امن عمل کو شدید دھچکا پہنچا تھا۔

ع ت، م م (روئٹرز)