1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان امن کونسل کا دورہ پاکستان

12 نومبر 2012

افغان امن کونسل کا وفد صلاح الدین ربانی کی قیادت میں پاکستان پہنچا ہے۔ گزشتہ سال ستمبر میں سابق افغان صدر اور امن کونسل کے سربراہ برہان الدین ربانی کے قتل کے بعد افغان امن کونسل کے وفد کا اسلام آباد کا یہ پہلا دورہ ہے۔

https://p.dw.com/p/16hVY
تصویر: picture-alliance/dpa

وفد کی قیادت مقتول برہان الدین ربانی کے صاحبزادے صلاح الدین ربانی کر رہے ہیں۔ ان کے ہمراہ وفد میں شامل دیگر ارکان کا تعلق افغانستان کے مختلف لسانی اور سیاسی گروہوں سے ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق امن کونسل کا وفد وزیرخارجہ حنا ربانی کھر کی دعوت پر پاکستان آیا ہے اور اپنے قیام کے دوران افغانستان میں مفاہمتی عمل اور قیام امن کی کوششوں کے لیے پاکستانی حکام سے بات چیت کرے گا۔ تاہم یہ وفد ایک ایسے موقع پر پاکستان کا دورہ کر رہا ہے، جب پاکستانی وزارت خارجہ نے اتوار کی شام افغان سرحد سے پاکستانی علاقے پر ہونیوالی گولہ باری پر افغان حکومت سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

کابل میں پاکستانی سفارتخانے کے مطابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے پیر کے روز افغان سفیر کو اس گہری تشویش سے آگاہ کیا، جس کے مطابق سرحد پار سے افغان فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ سے 4 سویلین ہلاک ہوئے۔

Burhanuddin Rabbani SW
سابق افغان صدر اور امن کونسل کے سربراہ برہان الدین ربانی کے قتل کے بعد افغان امن کونسل کے وفد کا اسلام آباد کا یہ پہلا دورہ ہےتصویر: picture alliance / dpa

دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈیئر اسد منیر کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ پاکستان اور افغانستان میں بدگمانیاں موجود ہیں لیکن پھر بھی افغان امن کونسل کا دورہ پاکستان نہایت اہم ہے اور فائرنگ کے واقعے کا اس دورے پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان پاکستان اور امریکا تینوں خطے میں استحکام چاہتے ہیں۔ اسد منیر نے کہا، ’’ان کا یہ مفاد ہے کہ امریکا 2014 میں جانے سے پہلے کابل میں ایک ایسی حکومت بنائے جو کہ افغانستان کے تمام لسانی اور دیگر دھڑوں کے لیے قابل قبول ہو تاکہ امریکا کے جانے کے بعد یہاں پر خانہ جنگی کی کیفیت پیدا نہ ہو، جو کہ وہ سمجھ رہے ہیں کہ پیدا ہو سکتی ہے۔ تو اس میں افغانستان کا سب سے زیادہ مفاد ہے اور دوسرے نمبر پر پاکستان کا مفاد ہے کیونکہ افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں بھی طالبان کمزور ہوں گے۔‘‘

افغان امن کونسل کا وفد صدر زرداری ، وزیراعظم راجہ پرویز اشرف ، وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور فوجی حکام سے بھی ملاقاتیں کرے گا۔

افغان امور کے تجزیہ کار سلیم صافی کا کہنا ہے کہ افغان امن کونسل فی الحال اتنا زیادہ موثر کردار ادا نہیں کر سکتی کیونکہ طالبان افغان حکومت سے بات چیت کے لیے تیار نہیں اور اگر افغان حکومت خود کوئی قدم اٹھاتی ہے تو وہ زیادہ موثر ہوگا۔ انہوں نے کہا، ’’اس کا مینڈیٹ یہ بتایا گیا ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ مذاکرات یا مفاہمت کا راستہ ہموار کرے گا لیکن عملاً ایسا نہیں، عملا جو کچھ ہے، حکومت نے کرنا ہے اور اگر حکومت نے کوئی اچھا اقدام اٹھایا تو پھر یہ کونسل آگے آئے گی، تب تک میرے خیال میں یہ کوئی موثر کردار ادا نہیں کر سکتی ۔‘‘

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: امتیاز احمد