افغان امن کونسل کا دورہ پاکستان
12 نومبر 2012وفد کی قیادت مقتول برہان الدین ربانی کے صاحبزادے صلاح الدین ربانی کر رہے ہیں۔ ان کے ہمراہ وفد میں شامل دیگر ارکان کا تعلق افغانستان کے مختلف لسانی اور سیاسی گروہوں سے ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق امن کونسل کا وفد وزیرخارجہ حنا ربانی کھر کی دعوت پر پاکستان آیا ہے اور اپنے قیام کے دوران افغانستان میں مفاہمتی عمل اور قیام امن کی کوششوں کے لیے پاکستانی حکام سے بات چیت کرے گا۔ تاہم یہ وفد ایک ایسے موقع پر پاکستان کا دورہ کر رہا ہے، جب پاکستانی وزارت خارجہ نے اتوار کی شام افغان سرحد سے پاکستانی علاقے پر ہونیوالی گولہ باری پر افغان حکومت سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کابل میں پاکستانی سفارتخانے کے مطابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے پیر کے روز افغان سفیر کو اس گہری تشویش سے آگاہ کیا، جس کے مطابق سرحد پار سے افغان فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ سے 4 سویلین ہلاک ہوئے۔
دفاعی تجزیہ نگار بریگیڈیئر اسد منیر کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ پاکستان اور افغانستان میں بدگمانیاں موجود ہیں لیکن پھر بھی افغان امن کونسل کا دورہ پاکستان نہایت اہم ہے اور فائرنگ کے واقعے کا اس دورے پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان پاکستان اور امریکا تینوں خطے میں استحکام چاہتے ہیں۔ اسد منیر نے کہا، ’’ان کا یہ مفاد ہے کہ امریکا 2014 میں جانے سے پہلے کابل میں ایک ایسی حکومت بنائے جو کہ افغانستان کے تمام لسانی اور دیگر دھڑوں کے لیے قابل قبول ہو تاکہ امریکا کے جانے کے بعد یہاں پر خانہ جنگی کی کیفیت پیدا نہ ہو، جو کہ وہ سمجھ رہے ہیں کہ پیدا ہو سکتی ہے۔ تو اس میں افغانستان کا سب سے زیادہ مفاد ہے اور دوسرے نمبر پر پاکستان کا مفاد ہے کیونکہ افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں بھی طالبان کمزور ہوں گے۔‘‘
افغان امن کونسل کا وفد صدر زرداری ، وزیراعظم راجہ پرویز اشرف ، وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور فوجی حکام سے بھی ملاقاتیں کرے گا۔
افغان امور کے تجزیہ کار سلیم صافی کا کہنا ہے کہ افغان امن کونسل فی الحال اتنا زیادہ موثر کردار ادا نہیں کر سکتی کیونکہ طالبان افغان حکومت سے بات چیت کے لیے تیار نہیں اور اگر افغان حکومت خود کوئی قدم اٹھاتی ہے تو وہ زیادہ موثر ہوگا۔ انہوں نے کہا، ’’اس کا مینڈیٹ یہ بتایا گیا ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ مذاکرات یا مفاہمت کا راستہ ہموار کرے گا لیکن عملاً ایسا نہیں، عملا جو کچھ ہے، حکومت نے کرنا ہے اور اگر حکومت نے کوئی اچھا اقدام اٹھایا تو پھر یہ کونسل آگے آئے گی، تب تک میرے خیال میں یہ کوئی موثر کردار ادا نہیں کر سکتی ۔‘‘
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: امتیاز احمد