1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان صدارتی الیکشن: جنگی سردار حکمت یار بھی دوڑ میں شامل

19 جنوری 2019

افغانستان میں صدارتی انتخابات رواں برس بیس جولائی کو ہو رہے ہیں۔ اس الیکشن میں اشرف غنی کو اب ایک بڑے جنگی سردار گلبدین حکمت یار کا سامنا ہو گا۔

https://p.dw.com/p/3Bq56
Former Afghan President Karzai, Afghan President Ghani, Afghan warlord Hekmatyar, former Jihadi leader Abdul Rabb Rasool Sayyaf and Afghanistan Chief Executive Abdullah walk to attend a ceremony in Kabul
تصویر: Reuters/S.Marai

طالبان سے علیحدگی اختیار کرنے والے ماضی کے ایک بڑے جنگی سردار گلبدین حکمت یار نے افغانستان کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ حکمت یار پر جنگی جرائم کے الزامات بھی لگائے گئے تھے۔ وہ تقریباً دو دہائیاں جلا وطنی کی گزارنے کے بعد اشرف غنی کے دورِ صدارت میں افغانستان واپس لوٹے تھے۔

مبصرین کا خیال ہے کہ سن انیس نوے کی دہائی میں کابل میں داخل ہو کر مبینہ طور پر ہزاروں افراد کو ہلاک کرنے والے گلبدین حکمت یار صدارتی انتخابات میں شامل ہو کر اپنی سیاسی جماعت حزبِ اسلامی کو ایک جائز پوزیشن دینے کی کوشش میں ہیں۔ امریکی وزارت خارجہ نے حکمت یار کو سن دو ہزار تین میں ایک دہشت بھی قرار دیا تھا لیکن اشرف غنی کے ساتھ مفاہمت کے نتیجے میں ان کا نام دہشت گردوں کی فہرست سے خارج کر دیا گیا تھا۔

صدارتی انتخابات، کون کون امیدوار؟

اب تک جن امیدواروں کے نام صدارتی الیکشن کے لیے سامنے آئے ہیں ان میں موجودہ صدر اشرف غنی، قومی سلامتی کے سابق مشیر حنیف اتمار، وزیر داخلہ رحمت اللہ نبیل، سابق وزیر خارجہ زلمے رسول، بھارت میں سابق افغان سفیر شاہدہ محمد عبدعلی، سینٹر فار اسٹریٹجک اسٹڈیز کے سربراہ ڈاکٹر فرامارز تمنا، رکن پارلیمان عبدالطیف پدرام اور سابق وزیر داخلہ نورالحق علومی شامل ہیں۔

افغانستان کے قومی سلامتی کے سابق مشیر محمد حنیف اتمار نے بھی رواں برس کے صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے دارالحکومت کابل میں اپنے سینکڑوں ساتھیوں اور حامیوں کے اجتماع میں صدارتی امیدوار بننے کا اعلان کیا۔ یہ اعلان کرتے ہوئے اتمار نے جو تقریر کی، اُس میں انہوں نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امن مذاکرات کا حصہ بن کر ملک میں سترہ سال سے جاری جنگی حالات کا خاتمہ کریں۔

دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی کی کابینہ کے اہم رکن اور وزیر داخلہ امراللہ صالح نے اپنے منصب سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے ستائیس روز قبل بطور ملکی وزیر داخلہ منصب سنبھالا تھا۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نے امر اللہ صالح کے مستعفی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ صدر اشرف غنی کی انتخابی مہم چلانے والی ٹیم میں شامل ہو رہے ہیں۔ کابل کے معتبر سیاسی و عسکری حلقوں نے امر اللہ کے مستعفی ہونے پر تشویش ظاہر کی ہے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ انتخابی مہم میں اُنہیں کیا ذمہ داری سونپی جائے گی۔

ش ح / ع ح (روئٹرز، اے پی)