1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان طالبان کا غزنی کے بعد فریاب پر حملہ

14 اگست 2018

افغان طالبان نے شمالی صوبے فریاب میں ایک فوجی اڈے پر حملہ کرتے ہوئے سترہ فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ دوسری طرف مشرقی صوبے غزنی میں جنگجوؤں اور سکیورٹی فورسز کے مابین مسلسل پانچویں دن بھی لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/338Hx
Gefechte in Afghanistan
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. A. Danishyar

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے چودہ اگست بروز منگل افغان حکام کے حوالے سے بتایا کہ افغان طالبان نے فریاب صوبے میں واقع غورماچ ضلع میں ایک بڑا حملہ کیا ہے۔ اس کارروائی میں سترہ فوجیوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ بتایا گیا ہے کہ جنگجوؤں نے فوجی اڈے  ’کیمپ چینایا‘ پر حملہ کیا تو جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کارروائی کے نتیجے میں درجنوں فوجیوں نے ہتھیار پھینک دیے جبکہ متعدد کو لڑائی کے بعد گرفتار کر لیا گیا۔ اس بارے میں کوئی غیر جانبدار اور مصدقہ معلومات موصول نہیں ہو سکیں تاہم اندیشہ ہے کہ طالبان نے متعدد افغان فوجیوں کو یرغمال بھی بنا لیا ہے۔

کابل میں افغان وزارت دفاع کے ترجمان غفور احمد جواد نے اے پی کو بتایا کہ سترہ فوجی ہلاک ہوئے اور انیس زخمی۔ جب یہ حملہ کیا گیا تو اس وقت اس فوجی اڈے پر کم از کم ایک سو چالیس فوجی موجود تھے۔

اے پی نے فریاب کی صوبائی کونسل کے سربراہ محمد طاہر رحمانی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ تین دنوں سے طالبان نے اس فوجی اڈے کا محاصرہ کیا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اضافی عسکری کمک نہ پہنچنے کی وجہ سے یہ فوجی اڈہ طالبان کے قبضے میں چلا گیا۔ انہوں نے زیادہ تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ اس لڑائی میں چالیس افغان فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔

ادھر افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ فریاب میں لڑائی کے دوران ستاون افغان فوجیوں نے ہتھیار پھینک دیے جبکہ سترہ دیگر کو مزاحمت کے بعد حراست میں لے لیا گیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغان فوج کی آٹھ بکتر بند گاڑیوں پر بھی قبضہ کر لیا گیا۔

صوبہ فریاب میں طالبان نے یہ تازہ حملہ ایک ایسے وقت پر کیا ہے، جب صوبہ غزنی میں گزشتہ پانچ دنوں سے ان جنگجوؤں کی ایک خونی کارروائی جاری ہے۔ افغان حکام کے مطابق صوبائی دارالحکومت غزنی سے ان جنگجوؤں کو نکال دیا گیا ہے تاہم نواحی علاقوں میں جھڑپوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ اس لڑائی میں اب تک بیس شہری اور سو سے زائد سکیورٹی ہلاک ہو چکے ہیں۔

افغان وزارت دفاع کے مطابق غزنی شہر سے طالبان کو نکالنے کے بعد وہاں آپریشن کلین اپ جاری ہے تاہم طالبان نے اس حکومتی دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق غزنی میں جنگجو ابھی موجود ہیں اور وہ مقامی سکیورٹی اہلکاروں کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

ان جھڑپوں میں امریکی فورسز مقامی دستوں کو مدد فراہم کر رہی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ امریکی فورسز حملہ آور جنگجوؤں کو ڈرون طیاروں سے حملوں کے علاوہ فضا میں جنگی ہیلی کاپٹروں سے بھی نشانہ بنا رہی ہیں۔

ع ب / م م / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید