1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان طالبان کا پہلی بار عید پر تین روزہ فائر بندی کا اعلان

9 جون 2018

افغان حکومتی دستوں کی طرف سے عیدالفطر کے موقع پر ایک ہفتے کے لیے فائر بندی سے متعلق صدر اشرف غنی کے حالیہ اعلان کے بعد طالبان عسکریت پسندوں نے اپنی طرف سے عید کے دنوں میں صرف تین روز کے لیے سیزفائر کا اعلان کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2zCPH
تصویر: Getty Images/AFP/A. Karimi

طالبان نے کہا ہے کہ وہ عیدالفطر کے مسلم مذہبی تہوار کے بعد کابل حکومت کی فورسز اور ’غیر ملکی قابضین‘ کے خلاف اپنی مسلح کارروائیاں دوبارہ شروع کر دیں گے۔ طالبان شدت پسند ہندو کش کی اس ریاست میں کابل حکومت کی رضامندی سے تعینات بین الاقوامی اتحادی دستوں کو، جن میں اکثریت امریکی فوجیوں کی ہے، اپنی طرف سے ’غیر ملکی قابضین‘ قرار دیتے ہیں۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل سے ہفتہ نو جون کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق طالبان نے آج اعلان کیا کہ وہ رمضان کے اسلامی مہینے کے اختتام پر منائے جانے والے عیدالفطر کے مذہبی تہوار کے موقع پر صرف تین روز کے لیے اپنے مسلح حملے بند کر دیں گے۔ ’’لیکن اس کے بعد یہی مسلح کارروائیاں بحال کر دی جائیں گی۔‘‘

افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کے ہفتے کے روز کیے گئے اس سیزفائر اعلان سے محض دو روز قبل یکطرفہ طور پر یہ اعلان کیا تھا کہ افغان سکیورٹی دستے 12 جون سے لے کر 19 جون تک کے ایک ہفتے کے عرصے کے لیے طالبان مزاحمت کاروں کے خلاف اپنی کارروائیاں روک دیں گے۔

اشرف غنی کے جمعرات کے روز کیے گئے اس اعلان کی وضاحت یوں کی گئی تھی کہ رمضان کے اسلامی مہینے کی انتہائی اہم ستائیس تاریخ سے لے کر عیدالفطر کے بعد تک کابل حکومت کے دستے طالبان شدت پسندوں کے خلاف کوئی کارروائیاں نہیں کریں گے۔

Afghanistan Afghan National Army Soldaten Symbolbild
تصویر: picture-alliance/epa/G. Habibi

اس کے جواب میں طالبان نے ملکی میڈیا کے نام وٹس ایپ پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں نو جون کو کہا، ’’ تمام  طالبان جنگجوؤں کو کہہ دیا گہا ہے کہ وہ شوال کے اسلامی مہینے کے پہلے تین دنوں کے دوران اپنی جملہ عسکری کارروائیاں روک دیں۔‘‘

ساتھ ہی طالبان نے یہ بھی کہا ہے کہ ان تین دنوں کے دوران اگر افغان دستوں یا اتحادی افواج نے طالبان پر کوئی حملے کیے، تو ان کا ’بھرپور‘ جواب دیا جائے گا۔ کابل سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ بات بھی اہم ہے کہ افغان حکومت نے اپنی طرف سے ایک ہفتے کی جنگ بندی کا اعلان کیا ہے لیکن اس کے جواب میں طالبان نے صرف تین روز کے لیے سیزفائر کا فیصلہ کیا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق 2001ء میں افغانستان میں امریکا کی قیادت میں اس اتحادی عسکری مداخلت کے بعد سے، جس کے نتیجے میں کابل میں طالبان کی حکومت ختم ہو گئی تھی، یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان نے عیدالفطر کے موقع پر اپنی طرف سےکوئی مسلح کارروائیاں نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

م م / ع ح / اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید