1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان، انسانی حقوق کی ’تنزلی‘ پر اقوام متحدہ کے خدشات

زبیر بشیر17 ستمبر 2013

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمشنر ناوی پلے نے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کے بعد وہاں انسانی حقوق کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت تنزلی کا شکار ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/19iqP
تصویر: Getty Images

ناوی پلے کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ سن 2001 میں طالبان کی رجعت پسند حکومت کے خاتمے کے وقت افغانستان میں انسانی حقوق کی صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ تھی۔ عالمی اداروں نے اس میں بہتری کے لیے بہت زیادہ کام کیا لیکن یہ ملک ایک مرتبہ پھر شدت پسندی کے زیر اثر آ سکتا ہے۔

Afghanische Frau mit Burka
افغانستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے ہونے والی پیشرفت اب تنزلی کا شکار ہے، خصوصاً خواتین اس حوالے سے زیادہ مسائل کا شکار نظر آرہی ہیںتصویر: Getty Images

اپنے دورہ کابل کے دوران ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ یہاں انسانی حقوق کے حوالے سے ہونے والی پیشرفت اب تنزلی کا شکار ہے، خصوصاً خواتین اس حوالے سے زیادہ مسائل کا شکار نظر آرہی ہیں ۔ ایک دہائی سے زیادہ غیر ملکی فوجی دستوں کی موجودگی اور کروڑوں ڈالر کی امدادی رقوم خرچ کرنے کے باوجود صورت حال میں بہتری کے آثار نظر نہیں آتے۔

اپنے اس پہلے دورہ افغانستان کے دوران نے ناوی پلے نے افغان حکام سے یہ یقین دہانی مانگی کہ وہ ملک میں گزشتہ بارہ سال کے دوران انسانی حقوق کے حوالے ہونے والے کام کی رفتار سست نہیں ہونے دیں گے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اپریل میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل افغانستان شدید سیاسی عدم استحکام کا شکار دکھائی دے رہا ہے۔ اس سال کے آخر میں 87 ہزار نیٹو فوجیوں کے انخلاء کے بعد صورت حال مزید کشیدہ ہونے کا امکان ہے۔

Navi Pillay UN-Hochkommissarin für Menschenrechte
دورہ افغانستان کے دوران نے ناوی پلے نے افغان حکام سے یہ یقین دہانی مانگی کہ وہ ملک میں گزشتہ بارہ سال کے دوران انسانی حقوق کے حوالے ہونے والے کام کی رفتار سست نہیں ہونے دیں گےتصویر: picture-alliance/dpa

پلے نے افغان صدر کی توجہ افغانستان میں انسانی حقوق سے متعلق غیر جانبدار ادارے (AIHRC) کی مضبوطی کی طرف بھی مبذول کروائی۔ حال ہی میں افغان صدر کی جانب سے اس ادارے میں سیاسی بنیاد پر پانچ افراد کی ترقی پر انہوں نے تحفظات کا اظہار کیا۔

ناوی پلے نے مزید کہا، ’’اب جب کہ ملک کے پارلیمانی انتخابات میں چند ماہ ہی باقی رہ گئے ہیں، میں افغان صدر اور ان کی حکومت سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ افغانستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے گزشتہ بارہ سال کے دوران ہونے والی ترقی کو سیاسی مصلحت پسندی کا شکار ہونے سے بچانے کے لیے اضافی کوششیں کریں۔‘‘

پلے نے یہ بھی کہا کہ ملک میں رجعت پسند گروہ زور پکڑ رہے ہیں، لہذا سیاسی رہنماؤں کو مزید استقامت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔