1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: تین پناہ گزینوں کی ہلاکت پر ایران کی مذمت

7 جون 2020

ایرانی پولیس کی فائرنگ سے افغان پناہ گزینوں کی گاڑی کو آگ لگ گئی تھی جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ابتدا میں ایران نے اس واقعے میں اپنے پولیس اہلکاروں کے ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔

https://p.dw.com/p/3dO6k
فائل فوٹو - ایران میں افغان مہاجرینتصویر: Getty Images/AFP/B. Mehri

افغانستان کی وزارت خارجہ نے ہفتے کے روز بتایا ہے کہ ایرانی حکام نے تسلیم کیا ہے کہ مرکزی صوبے یزد میں پیش آنے والے اس واقعے کی ذمہ داری ایرانی پولیس پر عائد ہوتی ہے۔ جمعے کے روز افغان وزارت خارجہ نے بتایا تھا کہ فائرنگ کے نتیجے میں افغان پناہ گزینوں کی گاڑی میں آگ لگ گئی تھی۔

ایرانی حکام کے مطابق فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ افغان وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات میں پیش رفت کے بعد کابل حکومت اس حوالے سے مزید اقدامات کرے گی۔

تین ماہ قبل ایران اور افغانستان کی سرحد پر پیش آئے ایک واقعے میں درجنوں افغان شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ اس واقعے میں مبینہ طور پر ایرانی سرحدی محافظوں نے افغان پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کے لیے دریا میں اترنے پر مجبور کیا تھا۔ ایرانی سرحدی محافظ ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

'مجھے پانی دو، میں جل رہا ہوں‘

ایران میں پیش آئے تازہ واقعے کی مبینہ ویڈیو افغانستان میں وائرل ہو گئی تھی۔ اس ویڈیو میں ایک افغان پناہ گزین جھلسے ہوئے جسم کے ساتھ جلتی گاڑی سے نکلتا دکھائی دیتا ہے۔ باہر نکل کر وہ پانی مانگتے ہوئے کہتا ہے، 'مجھے پانی دو، میں جل رہا ہوں‘۔

یونانی کوسٹ گارڈز کا مہاجرین کے خلاف طاقت کا استعمال

افغان سوشل میڈیا پر یہ الفاظ ٹرینڈ کر رہے ہیں اور عوام غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔

افغان حکومتی اہلکاروں نے ویڈیو کے حقیقی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی حکام کے تعاون سے اس واقعے میں مرنے والے افغان شہریوں کی شناخت کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

انسانی حقوق کے سرگرم کارکن اور افغان وکیل علی نوری نے فیس بُک پر لکھا، ''ایران کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ افغان مہاجرین کو قتل کرے۔ وہ اپنی سرحد بند کر سکتے ہیں، مہاجرین کو ملک سے نکال سکتے ہیں، لیکن انہیں قتل نہیں کر سکتے۔‘‘

کابل میں ایرانی سفارت خانے کی جانب سے اس واقعے کے بارے میں فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا تاہم قبل ازیں ایران میں مقامی حکام نے اس واقعے میں پولیس اہلکاروں کے ملوث ہونے کی نفی کی تھی۔

ایرانی صوبے یزد کے نائب گورنر احمد ترحمی نے سرکاری نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ افغان پناہ گزینوں کی گاڑی چیک پوائنٹ توڑ کر نکلی تھی جس پر پولیس نے فائرنگ کی۔ ترحمی کے مطابق پولیس کو شبہ تھا کہ گاڑی میں منشیات اور غیر قانونی تارکین وطن کو اسمگل کیا جا رہا تھا۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق ایران میں قریب دس لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین آباد ہیں جب کہ غیر رجسٹرڈ مہاجرین کی تعداد بھی قریب دو ملین بتائی جاتی ہے۔

ش ح / ع س (روئٹرز، ڈی پی اے)

افغانستان میں طالبان کی قیادت میں زندگی کیسی ؟