1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان سے افواج کی واپسی اگلے سال سے، اوباما

15 اپریل 2010

امريکی صدر باراک اوباما نے وائٹ ہاؤس ميں آسٹريليا کی ایک ٹيلی وژن کمپنی کو انٹرويو ديتے ہوئے اس بات کی تصديق کی کہ وہ سن 2011 سے امريکی فوج کو افغانستان سے واپس بلانے کے منصوبے پر قائم ہيں۔

https://p.dw.com/p/MxAx
تصویر: AP

اوباما نے کہا کہ امريکی فوج وہاں یعنی افغانستان میں ابد تک نہيں رہ سکتی۔ صدر اوباما نے کہا کہ وہ اس سے متفق نہيں کہ افغانستان ميں حالات خراب ہوتے جارہے ہيں بلکہ اس کے برعکس اُن کے صدر کا عہدہ سنبھالنے سے ايک سال قبل طالبان کی طاقت ميں جو اضافہ ہورہا تھا، اُسے روک ديا گيا ہے۔ تاہم اُنہوں نے يہ اعتراف کيا کہ 9 سال سے جاری اس جنگ کو جيتنا اب بھی ايک مشکل کام ہے۔

امريکی صدر نے اپنے اس انٹرويو ميں چين کے بارے ميں کہا کہ امريکہ ايشيا کے اس طاقتور ملک کو روکنے يا ايک عالمی طاقت کے طور پر اُس کو ابھرنے نہ دينے کی کوشش نہيں کررہا ہے، ليکن چين کو اُن ذمہ داريوں کو بھی سنجيدگی سے پورا کرنا ہے، جو ايک عالمی طاقت بننے کے ساتھ اُس پر عائد ہوتی ہيں۔ امريکی صدر نے کہا کہ چين کی کاميابی امريکہ اور چين، دونوں کے مفاد ميں ہے کيونکہ ايک خوشحال چين کے مستحکم ہونے کا بھی زيادہ امکان ہے اورپھروہ ماحول کی آلودگی کم کرنے پر بھی زيادہ توجہ دے سکے گا۔

Barack Obama (L) and China's Präsident Hu Jintao Flash-Galerie
اوباما نے عالمی درجہ ء حرارت میں بڑھتے اضافے کے مسئلے پر چین، بھارت اور دیگر تری پزیر ممالک پر دباؤ ڈالنے کا اعادہ کیاتصویر: Landov

اوباما نے مزید کہا کہ چين کو ترقی کے ايک نئے ماڈل کے حق ميں فيصلہ کرنا ہوگا، جس کے تحت وہ اپنی اقتصادی ترقی جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ ماحول کی حفاظت بھی کرسکے۔ امریکی صدر نے کہا کہ اس وقت چين کا موٴقف يہ ہے کہ پہلے يورپ، امريکہ اور آسٹريليا کو تحفظ ماحول کے مسئلے سے نمٹنے ديا جائے جبکہ چين اپنے معيار زندگی کو بہتر بنانے کے بعد ہی اس مسئلے پر دھيان دے گا۔ تاہم اوباما نے کہا کہ چين کو انتظار کرنے کی اجازت نہيں دے سکتے۔

اوباما نے بھارت اور برازيل کے بارے ميں کہا کہ انہيں بھی اُبھرتے ہوئے ممالک کی حيثیت سے زمين پر حرارت ميں اضافے کا سبب بننے والی گيسوں اور تحفظ ماحول کے مسائل کے سلسلے ميں اپنی ذمہ دارياں پوری کرنا چاہییں۔

Kanadischer Soldat mit afghanischem Mädchen in Kandahar
قندہار میں متعین ایک خاتون نیٹو فوجی افغان بچی کے ہمراہتصویر: AP

صدراوباما نے تصديق کی کہ وہ جون ميں آسٹريليا کا دورہ کريں گے۔ اُنہوں نے پچھلے ماہ آسٹريليا اور انڈونيشيا کا دورہ اس لئے ملتوی کرديا تھا کيونکہ وہ امريکی نظام صحت ميں اصلاحات کے نئے قانون کو منظور کرانے کے لئے حمايت حاصل کرنے کی آخری لمحے کی کوششوں ميں مصروف تھے۔

آسٹريليا نيٹو کے فوجی معاہدے ميں غير شامل ممالک ميں سے وہ ملک ہے، جس کے سب سے زيادہ فوجی افغانستان ميں تعینات ہيں۔ اس وقت بحران زدہ افغانستان ميں 1500 آسٹریلوی فوجی موجود ہيں۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: گوہر نذیر گیلانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں