1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں بین الاقوامی فورسز کی موجودگی سے جڑے سوالات

12 مارچ 2012

افغانستان میں جاری جنگ کو اب ایک دہائی سے زائد عرصہ ہو چکا ہے اور بین الاقوامی فورسز ابھی تک ملک میں موجود ہیں۔ آخر افغانستان میں عالمی فورسز کی موجودگی کیوں اہمیت رکھتی ہے؟

https://p.dw.com/p/14JDd
تصویر: picture-alliance/dpa

گیارہ ستمبر 2001ء کو امریکی سر زمین پر ہونے والے حملوں میں اسامہ بن لادن کی القاعدہ تنظیم کے ملوث ہونے کا شبہ تھا۔ اسامہ کو اس وقت افغانستان میں برسر اقتدار طالبان نے پناہ دے رکھی تھی۔ اُن کی جانب سے اسامہ بن لادن کی حوالگی سے انکار کے بعد امریکا نے اپنے اتحادیوں کے ہمراہ اکتوبر 2001ء میں افغانستان پر حملہ کر دیا۔

حملے کے نتیجے میں طالبان کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا اور مغربی حمایت سے حامد کرزئی نے عنان اقتدار سنبھال لی۔

سن 2005 ء اور 2006ء میں طالبان نے دوبارہ منظم ہو کر بین الاقوامی فورسز پر حملے شروع کر دیے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے 2009 ء میں اپنا منصب سنبھالنے کے بعد افغانستان میں صورت حال کو مستحکم کرنے کے لیے مزید فوج بھیجی۔

ان کے بقول اس اضافی تعیناتی کا مقصد طالبان کو کمزور کرنا اور القاعدہ اور اس کے انتہاپسند اتحادیوں کو منتشر کرنے کے علاوہ ان کا خاتمہ کرنا تھا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اب تک افغانستان کی جنگ میں 1,796 امریکی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اندازہ ہے کہ 15,000 سے زائد زخمی ہیں۔ 2011ء کے اختتام تک افغانستان میں 91,000 کے قریب امریکی فوجی موجود تھے۔ اوباما نے رواں برس موسم گرما کے اختتام تک 23,000 فوجیوں کو واپس بلانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جبکہ 2014ء کے اختتام تک تمام جنگجو فوجیوں کا انخلاء ہو چکا ہو گا۔

اُدھر صدر حامد کرزئی کی افغان حکومت کمزور ہے اور اس کا مکمل انحصار بین الاقوامی امداد پر ہے جس کا سب سے بڑا حصہ امریکا فراہم کرتا ہے۔ کرزئی کی انتظامیہ پر بدعنوانی کے الزامات بھی عام ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ اس کے خاتمے کی پوری کوششیں کر رہے ہیں۔

مرکزی حکومت کا دائرہ اختیار صرف کابل تک محدود ہے اور صوبوں میں مقامی کمانڈر اور سردار کہیں زیادہ طاقتور ہیں۔ ملک کے جنوبی علاقوں میں طالبان نے ایک متوازی حکومت قائم کر رکھی ہے جو کابل حکومت کی عملداری سے بالکل باہر ہے۔

Fotos mit Särgen im Netz
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اب تک افغانستان کی جنگ میں 1,796 امریکی فوجی ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: AP

گزشتہ سالوں میں امریکی اہداف میں بھی تبدیلی واقع ہوئی ہے۔ القاعدہ کو شکست دینے کے بعد امریکہ کی توجہ اب اس بات پر مرکوز ہے کہ وہاں کی حکومت کو اسلامی انتہاپسندوں سے خطرہ نہ ہو۔ اسی وجہ سے گزشتہ برس مئی میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے باوجود جنگ ابھی تک جاری ہے۔

امریکا کے طالبان کے ساتھ بھی مذاکرات چل رہے ہیں تا کہ انہیں مرکزی دھارے میں لاتے ہوئے القاعدہ کے ساتھ روابط توڑنے پر قائل کیا جا سکے۔ تاہم تجزیہ کاروں کے خیال میں ان دونوں مقاصد میں کامیابی مشکل دکھائی دیتی ہے۔

رپورٹ: حماد کیانی / خبر رساں ادارے

ادارت: افسر اعوان