1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں جرمن فوجی مشن میں توسیع ممکن

13 فروری 2021

افغانستان سے جرمن فوجیوں کا انخلا مارچ تک ہونا طے ہے تاہم اب اس میں توسیع ممکن ہے کیونکہ اس جنگ زدہ ملک میں قیام امن کی کوششوں کا سلسلہ توقعات کے برعکس مسائل کا شکار ہے۔

https://p.dw.com/p/3pJgr
New York | UN-Sicherheitsrat zu Krieg in Syrien | Heiko Mass, deutscher Außenminister
تصویر: Getty Images/AFP/T.A. Clary

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ افغانستان میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو مشن کے تحت تعینات جرمن فوجیوں کو فی الحال واپس نہیں بلانا چاہیے۔ جرمن میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا ، ''مارچ کے آخر تک افغانستان میں امن کا قیام ممکن نہیں ہو سکتا۔‘‘

ماس نے کہا کہ مستقبل کی مختلف صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے جرمن فوجیوں کے افغانستان میں قیام کو توسیع دینے کی خاطر نئے پارلیمانی مینڈنٹ کی تیاری شروع کر دینا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے: افغانستان میں دہشت گردانہ حملے، بائیڈن انتظامیہ کو تشویش

طالبان اور امریکا کے مابین تاریخی امن ڈیل کے تحت افغانستان متعین تمام غیر ملکی فوجی اپریل کے اواخر تک واپس چلے جانا تھے۔ اس کے بدلے افغان طالبان نے کابل حکومت کے ساتھ مذاکراتی عمل شروع کرتے ہوئے اپنی پرتشدد کارروائیوں میں کمی لانا تھی۔

تاہم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اور افغان طالبان کے مابین گزشتہ برس فروری میں دوحہ میں طے پانے والی امن ڈیل کے ان دونوں اہم نکات پر عملدرآمد ممکن نہیں ہو سکا ہے۔

افغانستان میں تازہ حملے

افغانستان میں گزشتہ کچھ ہفتوں کے دوران متعدد حملے کیے گئے، جن میں عام شہریوں کے ساتھ ساتھ حکومتی عہدیدار، جج، صحافی اور انسانی حقوق کے کارکنان بھی ہلاک ہوئے۔

افغانستان میں ہفتے کے دن ہی کیے گئے تین مختلف حملوں کے نتیجے میں چار افغان سکیورٹی اہلکار ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ فوری طور پر کسی گروپ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

جو بائیڈن کے ساتھ مشاورت

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ امریکا میں جو بائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد اب ممکن ہو گیا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کی خاطر ایک نیا مشترکہ طریقہ اختیار کیا جائے۔

ماس کے مطابق افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا اس طرح کیا جانا چاہیے، جس سے اس وسطی ایشیائی ملک قیام امن کے سلسلے کو نقصان نہ ہو۔

افغانستان متعین جرمن فوجی کیا کرتے ہیں؟

افغانستان میں اس وقت تقریبا گیارہ سو جرمن فوجی تعینات ہیں۔ یہ نیٹو کے ریزولیشن اسپورٹ مشن کا حصہ ہیں، جن کا بنیادی مقصد افغان سپاہیوں کی تربیت، مشاورت اور مختلف مشنوں میں معاونت فراہم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:ننگر ہار میں خودکش کار بم حملہ، 14 فوجی ہلاک

 موجودہ میڈینٹ کے تحت جرمنی افغانستان میں تیرہ سو تک فوجی تعینات کر سکتا ہے۔ ان فوجیوں کی افغانستان میں ایک سال کی تعیناتی پر حکومت کے پانچ سو اٹھارہ اعشاریہ دو ملین ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔

اس وقت ریزولیشن اسپورٹ مشن کے تحت افغانستان میں مجموعی طور پر سولہ ہزار کے لگ بھگ غیر ملکی فوجی تعینات ہیں۔ ان فوجیوں کا تعلق مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ممالک کے علاوہ اس عسکری اتحاد کے متعدد ساتھی اڑتیس ممالک سے ہے۔

ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں