اقلیتوں کے تحفظ کا معاملہ، ’پاکستان کو مشاورت کی ضرورت نہیں‘
12 دسمبر 2018پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب کہا گیا ہے کہ یہ امریکی فیصلہ یکطرفہ اور سیاسی بنیادوں پر کیا گیا ہے۔ اس بیان میں واضح کیا گیا، ’’پاکستان ایک کثیر المذہبی اور کثیر الجہتی معاشرہ ہے، جہاں مختلف عقائد اور فرقوں سے تعلق رکھنے والے لوگ مل جل کر رہتے ہیں۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کو اس موضوع پر کسی ملک کی مشاورت کی ضرورت نہیں کہ اقلیتوں کا تحفظ کس طرح کیا جاتا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے پاکستان کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے، جہاں پر مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے۔ پاکستان کی اس تناظر میں نگرانی کی جارہی تھی۔ اس فہرست میں شامل کیے جانے کے بعد پاکستان کو ممکنہ طور پر امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے تاہم پومپیو نے قومی مفادات کی خاطر فی الحال کسی قسم کی پابندی عائد کرنے کے امکان کو مسترد کیا ہے۔
پاکستان میں گزشتہ برسوں کے دوران مذہبی انتہا پسندوں کی جانب سے اقلیتوں کو متعدد مرتبہ نشانہ بنایا گیا ہے، ان میں شیعہ اور مسیحیوں کے علاوہ احمدی بھی شامل ہیں۔ امریکا کا موقف ہے کہ پاکستان کو اس فہرست میں شامل کرنے کا تعلق توہین مذہب کے متنازعہ قانون سے ہے، جس کی پاکستان میں سزا موت مقرر ہے۔ توہین مذہب کے جھوٹے الزام کی صورت میں بھی کئی افراد مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ہلاک ہو چکے ہیں۔
مذہبی آزادیوں کی نفی: امریکا نے پاکستان کو بلیک لسٹ کر دیا
پاکستان نے امریکی فیصلے کو متعصبانہ قرار دیا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق ملک میں ایک آزاد اور غیر جانبدار انسانی حقوق کا قومی کمیشن قائم ہے، جو اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ موجودہ حکومت نے اقلیتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا اعلان کیا ہوا ہے۔
ع ا / ا ب ا (اے ایف پی)