1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطینی قرارداد مسترد

عاطف توقیر31 دسمبر 2014

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے منگل کے روز فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی قبضے کے خاتمے کے حوالے سے پیش کی جانے والی ایک قرارداد کو مسترد کر دیا ہے۔ امریکا نے اس قرارداد کی سخت مخالفت کی۔

https://p.dw.com/p/1EDOq
تصویر: Reuters/Brendan McDermid

منگل کے روز اقوام متحدہ کہ سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کے قیام اور فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی قبضے کے خاتمے کی ڈیڈلائن کی حامل اس قرارداد پر رائے شماری ہوئی ۔ اس قرارداد کو منظوری کے لیے 15 رکنی سلامتی کونسل میں کم از کم نو ووٹوں کی ضرورت تھی، تاہم اس کے حق میں صرف آٹھ ووٹ پڑے۔ امریکا اور آسٹریلیا نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالا جب کہ برطانیہ سمیت دیگر پانچ ممالک نے اس قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اس قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالنے والوں میں چین، روس اور فرانس بھی شامل تھے۔ واضح رہے کہ سلامتی کونسل پانچ مستقل جب کہ دس غیرمستقل رکن ممالک پر مشتمل ہے۔

اس قرارداد میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل اگلے بارہ ماہ میں ایک حتمی امن معاہدے پر متفق ہو جب کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا قبضہ 2017 کے آخر تک خالی کر دے۔ یہ قرارداد اردن کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔

قرارداد کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سمانتھا پاور نے کہا کہ اس قرارداد سے مزید تقسیم پیدا ہو گی اور کسی سمجھوتے کا راستہ بند ہو جائے گا۔

Proteste gegen israelische Siedlungspolitik in der West Bank 19.12.2014
فلسطینی اس کوشش میں تھے کہ اپنی ریاست کے قیام کے لیے وہ اقوام متحدہ کی حمایت حاصل کر لیںتصویر: Abbas Momani/AFP/Getty Images

واضح رہے کہ یہ قرارداد فلسطینیوں نے تیار کی تھی، جس میں اقوام متحدہ سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے اپنی کوششوں اور سرگرمیوں کو تیز کرے۔

امریکا کی جانب سے قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس مسودے میں سخت ڈیڈ لائن رکھی گئی ہے جب کہ اسرائیل کی سلامتی کے خدشات کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا۔ سمانتھا پاور نے کہا، ’اس قرارداد میں صرف ایک فریق کے تحفظات کا خیال رکھا گیا ہے۔‘

اس قرارداد پر ووٹنگ سے قبل امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے سلامتی کونسل کے 13 رکن ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں کیں اور کوشش کی کہ ان پر اس قرارداد کے حوالے سے امریکی موقف واضح کیا جائے۔

یہ بات اہم ہے کہ امریکا نے دھمکی دی تھی کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ اس قرارداد کو ویٹو کر دے گا، تاہم سلامتی کونسل کے کم از کم نو ممالک کی تائید حاصل نہ کر پانے پر یہ قرارداد خودبخود مسترد ہو گئی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکا نہیں چاہتا تھا کہ وہ قرارداد کو ویٹو کر کے عرب ممالک کی مخالفت مول لے، جس کے اثرات مشرق وسطیٰ میں امریکی مفادات پر پڑیں اور عراق و شام میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جاری فضائی حملوں میں مصروف عالمی اتحاد میں شامل عرب ممالک کی ناراضی کی صورت میں برآمد ہوں۔

اس قرارداد کے حمایت کے لیے فلسطینی قیادت نے گزشتہ تین ماہ سے مہم شروع کر رکھی تھی، جس کا مقصد سلامتی کونسل میں کم از کم نو ووٹوں کا حصول تھا۔

پیر کے روز فلسطینیوں نے اس قرارداد میں مشرقی یروشلم کو مستقبل کی فلسطینی ریاست کا دارالحکومت قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ کو قرارداد میں شامل کیا تھا اور اس علاقے میں یہودی آباد کاری کے مکمل خاتمے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔