1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الاذقیہ میں کارروائی، فلسطینی مہاجرین کیمپ چھوڑنے پر مجبور

16 اگست 2011

شام کے ساحلی شہر الاذقیہ میں حکومتی فوجی آپریشن تیسرے روز بھی جاری رہا۔ اطلاعات کے مطابق تین افراد ہلاک جب کہ بہت سے فلسطینی مہاجرین اور ہزاروں افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/12H4x
ساحلی شہر الاذقیہتصویر: AP Photo / SHAMSNN

پیر کے روز اس شہر کے رہائشیوں نے خبر رساں اداروں کو بتایا کہ ملکی فوج بھاری مشین گنوں اور ٹینکوں کا استعمال کرتے جاری رکھے ہوئے ہے۔ فلسطینی مہاجرین کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کی ایجنسی کے ایک ترجمان کرس گنیس نے کہا کہ حکومتی گولہ باری کے نتیجے میں پانچ سے دس ہزار فلسطینی مہاجرین کیمپ چھوڑ کر فرار ہو گئے ہیں۔ یہ فلسطینی کیمپ شہر کے الرمل علاقے میں واقع ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تازہ واقعات میں ہلاک ہو نے والوں کی تعداد چھ ہے۔ اس طرح حالیہ چند روز میں اس شہر میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 34 ہو گئی ہے۔ ایک تاجر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ گھر بار چھوڑنے والے افراد محاصرے کی وجہ سے شہر چھوڑنے سے قاصر ہیں، تاہم وہ شہر کے ایک حصے سے دوسرے حصے میں نقل مکانی کر سکتے ہیں۔

NO FLASH Ahmet Davutoglu in Syrien
ترک وزیر خارجہ احمد داؤد اوگلو نے اسد حکومت سے فوری طور پر فوجی آپریشن روکنے کے لیے کہا ہےتصویر: AP

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسد حکومت تمام ان علاقوں اور قصبوں میں فوجی آپریشن مزید سخت اور وسیع کرتی جا رہی ہے، جہاں اقلیتی علوی فرقے کے مسلمان مئی کے وسط سے احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یکم رمضان سے41 سالہ بشار الاسد حکومت کے خلاف ان احتجاجی مظاہروں میں شدت دیکھنے میں آئی ہے۔ اسد حکومت مشرقی شہر دیر الزور اور ترکی کی سرحد سے ملحق شمال مغربی شہروں میں بھی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔

ترک وزیر خارجہ احمد داؤد اوگلو نے اسد حکومت سے فوری طور پر فوجی آپریشن روکنے کے لیے کہا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’شامی حکام کے لیے یہ ہمارے آخری الفاظ ہیں۔ ہماری پہلی امید یہی ہے کہ جاری فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر روک دیا جائے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ یہ شام کے مضبوط اتحادی اور ہمسائے کی طرف سے شدید ترین احتجاج ہے۔

ترک دارالحکومت انقرہ میں مبہم الفاظ میں ان کا کہنا تھا، ’’اگر یہ آپریشن بند نہیں کیا گیا تو ان اقدامات کے بارے میں کہنے کو کچھ بھی نہیں بچے گا، جو اٹھائے جائیں گے۔‘‘ ترک وزیر خارجہ گزشہ ہفتے مذاکرات کے لیے شام بھی گئے تھے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: شامل شمس