1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الیکشن سے دو روز قبل کابل میں ایک اور حملہ

18 اگست 2009

افغان دارالحکومت میں آج منگل کو بھی ایک خودکش بم حملے میں نیٹو کے ایک فوجی سمیت کم از کم سات افراد ہلاک اور پچاس سے زائد زخمی ہو گئے۔ دوسری جانب افغانستان کے انتخابی عمل میں بے ضابطگیوں کی شکایات بھی موصول ہو رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/JDW6
کابل میں نیٹو ہیڈکوارٹرز کے گیٹ کے باہر خودکش حملے کے بعدکا منظرتصویر: AP

افغانستان کے صدارتی انتخابات میں اب محض دو دن باقی ہیں لیکن طالبان عسکریت پسندوں نے اس مرتبہ انتخابی عمل میں بڑے پیمانے پر رخنہ ڈالنے کی دھمکیاں دے رکھی ہیں۔ افغانستان میں طالبان کی دھمکیاں محض دھمکیاں ثابت نہیں ہورہیں۔ اس ماہ کے آغاز سے اب تک طالبان عسکریت پسند دارالحکومت کابل میں ہی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اور افغان سیکیورٹی فورسز کو دو مرتبہ اپنےحملوں کا نشانہ بنا چکے ہیں۔

سن 2009ء کے صدارتی انتخابات سے عوام کو دور رہنے کی دھمکی دینے والی تنظیم طالبان کے مسلح باغیوں نے ابھی حال ہی میں کابل میں نیٹو ہیڈکوارٹرز کے باہر خودکش حملہ کیا۔

Wahlen Afghanistan 2009
طالبان نے اس مرتبہ صدارتی انتخابی عمل میں رخنہ ڈالنے کی باقاعدہ طور پر دھمکیاں دے رکھی ہیںتصویر: DW

آج بھی کابل میں ایک خودکش حملہ ہوا۔ اطلاعات کے مطابق اس حملے کا نشانہ غیرملکی فوجی تھے تاہم اس کے نتیجے میں چھہ شہری بھی ہلاک ہوئے۔ اس حملے میں اقوام متحدہ کی ایک گاڑی کو بھی جزوی نقصان پہنچا۔

اس سے قبل صدارتی محل کے کمپاوٴنڈ میں ایک راکٹ جا گرا لیکن صدر حامد کرزئی کے ترجمان کے مطابق اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ طالبان کے ایک ترجمان کے مطابق صدارتی محل کی طرف چار راکٹ داغے گئے تھے۔

Flash-Galerie Wahlen in Afghanistan 2009
سابق وزیر خارجہ اور اب صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ ایک انتخابی ریلی کے دورانتصویر: AP

جمعرات، بیس اگست کو لاکھوں افغان رائے دہندگان صدارتی انتخابات میں اپنے ووٹ کا استعمال کر کے نئے صدر کا انتخاب کرنے والے ہیں۔ لیکن کیا افغانستان میں انتخابات کے حوالے سے حالات سازگار ہیں؟ اس حوالے سے کابل میں موجود بھارتی نجی ٹیلی ویژن چینل سہارا سَمے سے وابستہ سرکردہ صحافی بلال بھٹ کہتے ہیں:

’’سیکیورٹی کے اعتبار سے افغان صوبوں ہرات، ہلمند، بامیان، کابل اور قندھار کو ریڈ زون قرار دے دیا گیا ہے۔ سرکار نے حفاظت کے سخت ترین انتظامات کئے ہیں جبکہ کابل میں امریکی فوجیوں نے نقل و حمل پر نظر رکھنے کے لئے متعدد کیمروں سے لیس ایک جاسوسی نظام نصب کر رکھا ہے، جس کے ذریعے پورے کابل شہر پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ اس نظام کے باوجود پچھلے پانچ دنوں میں کابل میں ہی دو خودکش حملے ہو چکے ہیں۔ ابھی تک لگتا یہی ہے کہ یہ نظام ناکام ثابت ہو رہا ہے۔‘‘

Flash-Galerie Wahlen Afghanistan
سخت ترین سیکیورٹی انتظامات کے باوجود کابل میں خودکش حملے ہورہے ہیںتصویر: AP

ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ ووٹ خریدنے کے لئے بعض صدارتی امیدواروں نے اپنے حامیوں کے ذریعے ووٹنگ کارڈز کی خرید و فروخت شروع کر دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک ایک ووٹنگ کارڈ دس دَس ڈالر میں بک رہا ہے۔ اس حوالے سے بھارتی صحافی بلال بھٹ کہتے ہیں:

’’یہاں ایک مخصوص سیاسی جماعت کی طرف سے صحافیوں کو انتخابی ریلی کی کوریج کرنے کے لئے بیس امریکی ڈالرز تک کی ٹپ دی جا رہی ہے۔ جب یہ حال ہو تو آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ووٹر کارڈز کا کیا حشر ہوگا۔‘‘

موجودہ صدر حامد کرزئی اور سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ سمیت تیس سے زائد امیدوار میدان میں ہیں۔ بیشتر جائزوں میں صدارت کے عہدے کے لئے حامد کرزئی ہی کی کامیابی کے امکانات روشن بتائے جا رہے ہیں۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی، ادارت: امجَد علی