1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا افغانستان میں اپنے نو فوجی اڈے برقرار رکھنا چاہتا ہے

Maqbool Malik9 مئی 2013

افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ واشنگٹن افغانستان میں نو فوجی اڈوں کو برقرار رکھنا چاہتا ہے تاہم اس ضمن میں امریکا کے ساتھ ایک سکیورٹی معاہدے پر دستخط کے لیے وہ واشنگٹن سے رعایتیں وصول کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/18UqV
تصویر: dapd

گیارہ سال سے زائد عرصے سے افغانستان پر امریکی تسلط کے بعد کابل اور واشنگٹن ایک ایسا معاہدہ تشکیل دینا چاہتے ہیں جس کی مدد سے آئندہ برس یعنی 2014 ء میں افغانستان سے غیر ملکی فوج کے انخلا کے بعد بھی امریکی فوج کی محدود موجودگی کو یقینی بنایا جا سکے۔

دریں اثناء امریکی حکام نے بتا یا کہ افواج کے انخلاء کے بعد افغانستان میں تعینات رہنےو الے فوجیوں کی تعداد کتنی ہوگی اس حوالے تاحال اتفاق نہیں ہوسکا۔ امکان ہے کہ ان امریکی فوجیوں کی تعداد ڈھائی سے بارہ ہزار تک ہو سکتی ہے۔ اس سلسلے میں کسی حتمی فیصلے کا دار ومدار امریکا کے اندر پائی جانے والی افغانستان کی جنگ کے مخالفت ہے پر ہے جس میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

افغانستان میں رہ جانے والے امریکی فوجی القاعدہ کے عسکریت پسندوں کا تعاقب کریں گے۔ اس کے علاوہ وہ مقامی فوج اور پولیس کی تربیت کا کام بھی انجام دیں گے۔ 2001 ء میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد افغانستان میں سلامتی کی صورتحال پر جس حد تک قابو پایا گیا ہے اُسے جلد بازی میں ہونے والے غیر ملکی فوجیوں کے انخلاء کے عمل سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔

Afghanistan Bagram US Luftwaffenstützpunkt
بگرام ائر بیستصویر: Imago/UPI Photo

حامد کر زئی نے کابل یونیورسٹی میں ایک تقریر کرتے ہوئے کہا، ہم امریکا کے ساتھ نہایت سنجیدہ اور حساس مذاکرات کر رہے ہیں۔ امریکا کی شرائط پوری ہو چُکی ہیں، افغانستان کی بھی کچھ اپنی شرائط اور مفادات ہیں۔ امریکا افغانستان میں اپنے نو فوجی اڈے برقرار رکھنا چاہتا ہے‘۔ کر زئی نے مزید کہا،’ ہماری شرا ئط یہ ہیں کہ امریکا امن عمل میں اپنی کوششوں کو تیز تر کرے، افغان پولیس اور فوج کو مضبوط بنانے میں تعاون کرے، افغانستان کی اقتصادیات، سایسی قوت، بنیادی ڈھانچے جس میں سڑکوں اور ڈیموں کی تعمیر شامل ہے کہ علاوہ حکومتی انتظامیہ کے ساتھ معاونت کرے۔ کرزئی کے بقول، اگر ہماری یہ شرائط قوری ہوتی ہیں تو ہم سکیورٹی معاہدے پر دستخط کے لیے تیار ہیں‘۔

امریکی حکام پہلے ہی کہہ چُکے ہیں کہ اگر 2014 ء کے فوجی انخلا کے بعد اُن کے چھ ہزار فوجی افغانستان میں تعینات رہتے ہیں تو محض دو اڈے قائم رہے ہیں گے۔ ایک کابل اور دوسرا بگرام ائر بیس میں۔

Km/zb (AFP)