1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا اور طالبان کے مذاکرات میں پاکستان کا ’پس پردہ‘ کردار

8 فروری 2019

افغانستان کے معاملے پر پاکستان اور امريکا کے مابين ايک عرصے تک اختلافات برقرار رہے تاہم اب امن مذاکرات ميں پاکستان ’پس پردہ‘ لیکن مرکزی کردار ادا کر رہا ہے۔ امريکی اہلکاروں اور طالبان نے اس امر کی تصديق کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3CzhO
Russland | Gespräche zwischen Taliban und afghanischen Politikern
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Kadobnov

امریکا اور طالبان کے مابین جاری مذاکرات کے بارے میں اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر ايک سينیئر امريکی اہلکار نے کہا، ’’ہم يہ جانتے ہيں کہ پاکستان کی مدد کے بغير مذاکرات ممکن نہيں ہو سکتے۔‘‘ اس اہلکار نے اس بارے ميں مزيد تفصيلات تو فراہم نہيں کيں تاہم یہ ضرور بتايا کہ قطر کے درالحکومت دوحہ ميں منعقدہ مذاکرات کے حاليہ دور کے ليے پاکستان کی جانب سے سفری و ديگر انتظامی معاملات ميں بھی اہم مدد فراہم کی گئی تھی۔ امريکی اہلکار کا يہ بيان خبر رساں ادارے روئٹرز کی اس بارے ميں خصوصی رپورٹ ميں شامل ہے، جو آج بروز جمعہ جاری کی گئی۔

افغانستان ميں قيام امن کے سلسلے ميں جاری امن مذاکرات ميں پاکستان کے کردار کے حوالے سے اس سے قبل زيادہ معلومات دستياب نہیں تھيں۔ روئٹرز کی تازہ رپورٹ ميں البتہ بتايا گيا ہے کہ پاکستان نے عدم تعاون کا مظاہرہ کرنے والے طالبان جنگجوؤں پر ان کے اہل خانہ کو تحويل ميں لے کر بھی دباؤ ڈالا۔ طالبان ذرائع کے مطابق اسلام آباد حکومت نے ايک موقع پر ایک مذہبی شخصیت کے ذریعے طالبان تک يہ پيغام بھی پہنچايا کہ اگر وہ امريکا کے ساتھ مذاکرات پر رضامند نہيں ہوتے، تو ان کے اسلام آباد کے ساتھ تعلقات منقطع ہو سکتے ہیں۔ ايک سينئر طالبان رہنما نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا، ’’ہم نے پاکستان کو اتنا سنجيدہ کبھی نہيں ديکھا۔‘‘ اس رہنما کے مطابق پاکستان نے گزشتہ چند ماہ سے يہ دباؤ برقرار رکھا ہوا ہے اور اس کا مطالبہ ہے کہ طالبان امريکا اور کابل حکومت کے ساتھ بات چيت کے عمل ميں شريک ہوں۔

امريکی فوج کے مرکزی کمان سنبھالنے والے جنرل جوزف ووٹل نے ملکی سينيٹ کو دی گئی اپنی ايک بريفنگ ميں بھی يہ عنديہ ديا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں پاکستان کا کليدی کردار ہے۔ تاہم اسی دوران کئی سابقہ اور موجود امريکی اہلکار س بارے ميں شکوک و شبہات بھی رکھتے ہيں۔ يہی وجہ ہے کہ فی الحال اسلام آباد کی مالی امداد پر پچھلے سال عائد کردہ پابندی برقرار رکھی جا رہی ہے۔

دوسری جانب پاکستانی ذرائع کہتے ہيں کہ تازہ اقدامات کے پيچھے امريکی امداد کی بندش نہيں بلکہ علاقائی اقتصادی صورتحال کارفرما ہے۔ پاکستان کو خدشہ ہے کہ افغانستان سے امريکا کے اچانک انخلا سے خطے ميں ايک معاشی بحران کی سی صورتحال پيدا ہو سکتی ہے۔ پاکستان کو ويسے ہی زر مبادلہ کے ذخائر ميں کمی کا سامنا ہے اور اس سلسلے ميں پاکستان عالمی مالياتی ادارے سے رجوع کر چکا ہے۔ دريں اثناء پاکستان اپنے ہاں بيرونی سرمايہ کاری کے ليے بھی کوشاں ہے۔ ايسے ميں افغانستان ميں افراتفری پاکستان کے ليے انتہائی پريشان کن ثابت ہو سکتی ہے۔

ع س / ش ح، نيوز ايجنسياں