1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا نے مشرق وسطیٰ میں عسکری موجودگی بڑھا دی

11 مئی 2019

امریکا نے کہا ہے کہ ایران سے ممکنہ خطرات کے پیش نظر مشرق وسطیٰ میں عسکری موجودگی بڑھائی جا رہی ہے۔ یہ پیشرفت ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے، جب ایران نے عالمی جوہری ڈیل کی کچھ شقوں سے دستبردار ہونے کا عندیہ دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3IKYw
US Navy USS Makin Island Kampfjets Vorbereitung Einsatz
تصویر: picture-alliance/dpa/US Navy

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے امریکی محمکہ دفاع پینٹا گون کے حوالے سے بتایا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں فوجی موجودگی بڑھائی جائے گی تاکہ ایران سے لاحق ممکنہ خطرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔ امریکا کے اس بیان سے خطے میں ایک نئی کشیدگی پیدا ہو گئی اور ایرانی سیاستدانوں اور مذہبی رہنماؤں کی طرف سے مبینہ جوابی بیانات بھی دیے جا رہے ہیں۔

جمعے کے دن ہی پینٹا گون نے اعلان کیا کہ ایئر کرافٹ فورس کی حفاظت کی خاطر مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی اڈوں پر پیٹریاٹ میزائل بیٹریاں نصب کی جائیں گی اور ساتھ ہی جدید طرز کا ایک حملہ آور بحری جہاز بھی روانہ کیا جائے گا، جو پانی اور خشکی میں حملوں کی صلاحیت رکھتا ہے۔

امریکا نے بتایا ہے ایسی خبریں موصول ہوئی ہیں کہ ایران خطے میں حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اسی لیے یہ تیاری کی جا رہی ہے۔ پینٹا گون کے مطابق نئی عسکری کمک یو ایس ایس ابراہم لنکن کیریئر اسٹرائیک گروپ کا حصہ ہو گی۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان فوجی تنصیبات میں ایک B-52 بمبار اسکواڈرن کی خلیج میں تعیناتی بھی شامل ہے۔

پینٹا گون کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق ایران کی طرف سے خطے میں امریکی فورسز اور مفادات پر حملوں کی تیاری کے جواب میں یہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ مزید کہا گیا کہ امریکی محکمہ دفاع خطے میں ایران کی تمام تر سرگرمیوں کا بغور مشاہدہ کر رہا ہے۔ اس بیان کے مطابق امریکا اس خطے میں ایران کے ساتھ براہ راست کوئی تنازعہ نہیں چاہتا لیکن کسی ممکنہ حملے کی صورت میں امریکی فورسز مکمل طور پر تیار ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں عسکری موجودگی بڑھاتے ہوئے ایران کو واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ خطے میں امریکا یا اس کے کسی اتحادی کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرے۔

ایران اور امریکا کے مابین یہ نئی کشیدگی ایک ایسے وقت میں شروع ہوئی جب ایران نے خبردار کیا ہے کہ وہ سن دو ہزار پندرہ میں طے پانے والی عالمی جوہری ڈیل کی کچھ شقوں سے دستبردار ہو سکتا ہے۔ اس تناظر ميں ایران کی جانب سے ڈیل پر دستخط کرنے والے ممالک برطانيہ، چين، فرانس، جرمنی اور يورپی يونين کو خطوط لکھ کر باضابطہ طور پر بدھ آٹھ مئی کو مطلع کیا گیا تھا۔

تہران حکومت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ جوہری ڈیل کے دائرہ کار سے باہر نہیں نکلے گی اور اس کی بنیادی شرائط احترام جاری رکھا جائے گا۔ ایرانی حکومت بعض ایسی جوہری سرگرمیوں کو شروع کرنے کی خواہش رکھتی ہے جو اُس نے رضاکارانہ طور پر معطل کر رکھی تھیں۔

ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں