1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی انتخابات:تازہ ترین اپ ڈیٹس

6 نومبر 2020

صدر ٹرمپ کے حریف جو بائیڈن گوکہ امریکا کے عہدہ صدارت کے بالکل قریب پہنچ گئے ہیں لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کادعو ی ہے کہ ڈیموکریٹ، امریکی صدارتی انتخابات کو ’چرانے‘ کی کوشش کررہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3kw1u
US Wahl 2020 Spannungen und Proteste
تصویر: Carol Guzy/ZUMA/imago images

٭       ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر ”جائز "ووٹ گنے گئے تو وہ جیت جائیں گے۔

٭      بائیڈن کو وائٹ ہاوس پہنچنے کے لیے اب صرف 6 الیکٹورل ووٹوں کی ضرورت ہے۔

٭      تمام نگاہیں پینسیلوینیا، جیورجیا اور نیواڈا پر ہیں، جہاں کانٹے کی ٹکر ہے۔

٭      بائیڈن کا کہنا ہے کہ 'کوئی شبہ نہیں ہے کہ وہ الیکشن میں کامیاب ہوں گے۔‘

’میں جیت گیا ہوں،: ٹرمپ

ایسے وقت جب کئی ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی اب بھی جاری ہے، صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاوس میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ”اگر قانونی ووٹ گنے جائیں تو میں جیت گیا ہوں۔"

انہوں نے انتخابات میں دھوکہ دہی کا اپنا الزام دہرایا تاہم اس سلسلے میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ ٹرمپ نے کہا”اگر غیرقانونی ووٹ گنے گئے تو وہ ہم سے الیکشن چھین سکتے ہیں لیکن اگر قانونی ووٹ گنے جائیں تو میں جیت گیا ہوں۔"

US-Wahlen 2020 | Donald Trump Rede
تصویر: Carlos Barria/Reuters

صدر ٹرمپ نے پوسٹل بیلٹ پر ایک بار پھر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا”یہ حیران کن بات ہے کہ کیسے پوسٹل ووٹوں کی بڑی تعداد یک طرفہ ہے۔"  ان کا مزید کہنا تھا کہ پوسٹل بیلٹ ایک کرپٹ سسٹم ہے اور یہ کسی ایسے شخص کو بھی بدعنوان بنا دیتا ہے جو فطرتاً بدعنوان نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ پورا مرحلہ نہایت غیر منصفانہ ہے۔‘

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اور بائیڈن دونوں کی انتخابات میں کامیاب ہونے کا دعوی کرسکتے ہیں لیکن 'مجھے ایسا لگتا ہے کہ حتمی طور پر فیصلہ ججوں کو کرنا ہوگا۔‘

بائیڈن اپنی جیت کے تئیں پراعتماد

ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے اپنی 'فتح‘ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے لوگوں سے تھوڑاصبر کرنے کی اپیل کی۔

US Wahl 2020 | Joe Biden Rede
تصویر: Kevin Lamarque/REUTERS

ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب کے فوراً بعد انہوں نے ٹوئٹ کرکے کہا کہ 'جمہوریت میں بعض اوقات تھوڑے صبر کی ضرورت ہوتی ہے۔ مگر اس صبر کا پھل اب گورننس کے نظام میں 240 سال بعد مل رہا ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا ’کوئی بھی ہماری جمہوریت ہم سے نہیں لے سکتا۔‘

 ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن نے امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ پاپولر ووٹ حاصل کرنے کا سابق ڈیموکریٹ صدر براک اوباما کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ اوباما نے 2008 کے انتخابات میں چھ کروڑ 90 لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کیے تھے جب کہ جو بائیڈن اب تک سات کروڑ سے زائد ووٹ حاصل کر چکے ہیں۔

جو بائیڈن مشیگن اور ویسکونسن جیسی اہم ریاستوں میں کامیابی کے بعد وہ ایریزونا میں ڈونلڈ ٹرمپ سے فی الحال آگے ہیں۔ نیواڈا میں بھی بائیڈن نے ٹرمپ پر فی الحال سبقت حاصل کرلی ہے۔

انتخابی افسران خوفزدہ

متعدد ریاستوں میں انتخابی افسران کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی طرف سے انتخابات میں دھاندلی کے بے بنیاد الزامات کے بعد انہیں مشتعل افراد کی طرف سے اپنے اسٹاف کی سلامتی کے حوالے سے خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ حالانکہ ابھی تک تشدد کے کسی بڑے واقعے کی اطلاع نہیں ہے تاہم مظاہرین ووٹوں کی گنتی کے مراکز کے باہر جمع ہیں اور الیکشن حکام صدر ٹرمپ کی جانب سے مسلسل الزامات کی وجہ سے پریشانی محسوس کررہے ہیں۔

نیواڈا کے ایک انتخابی افسر جوئے گلوریا نے کہا کہ 'میری اہلیہ اور والدہ بہت پریشانی محسوس کررہی ہیں۔" انہوں نے تاہم کہا کہ ”انہیں اور ان کے دیگر ساتھیوں کو ووٹوں کی گنتی کی جو ذمہ داری سونپی گئی ہے وہ اپنے کام سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔“

 ج ا / ص ز  (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)

امریکی صدارتی نظام، کس ووٹر کا ووٹ زیادہ اہم ہے؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں