1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی ایٹمی آبدوز بحیرہ جنوبی چین میں ’حادثے‘ کا شکار

8 اکتوبر 2021

امریکی بحریہ کے مطابق اس کی ایک ایٹمی آبدوز کے بحیرہ جنوبی چین میں کسی نامعلوم شے سے ٹکرانے کے واقعے کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ ایک خبر رساں ادارے کے مطابق اس حادثے میں تقریباً ایک درجن فوجیوں کو ’معمولی زخم‘ آئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/41QRq
Südchinesisches Meer Atom-U-Boot der USA kollidiert mit unbekanntem Objekt
امریکی بحریہ نے بتایا کہ اس کی ایک نیوکلیائی آبدوز زیر آب کسی نامعلوم شئے سے ٹکراگئی تھیتصویر: Lt. Mack Jamieson/US NAVY/AFP

امریکی بحریہ کے کمان کے تحت کام کرنے والے امریکی بحرالکاہل بیڑے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کی ایٹمی آبدوز یو ایس ایس کنیکٹی کٹ ساوتھ چائنا سمندر میں معمول کی سرگرمیوں کے دوران کسی نامعلوم شئے سے ٹکراگئی تھی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ آبدوز کی

 ”حالت مستحکم" ہے اور کسی کو کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ تاہم بحریہ کی خبریں دینے والی ایک ایجنسی یو ایس این آئی نیوز کے مطابق تقریباً ایک درجن فوجی جوان”معمولی چوٹ“ کے ساتھ زخمی ہوئے ہیں۔

امریکی بحریہ کا حادثے کے بارے میں کیا کہنا ہے؟

امریکی بحریہ نے ایک بیان میں کہا کہ کسی کو ایسی چوٹ نہیں آئی جس سے جانی نقصان کا خطرہ ہو اور آبدوز پوری طرح کام کررہی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے،”آبدوز پوری طرح محفوظ اور مستحکم حالت میں ہے۔ یو ایس ایس کنیکٹیکٹ کے نیوکلیائی پروپلسن پلانٹ اور دیگر شعبے متاثر نہیں ہوئے ہیں اور اب بھی پوری طرح کام کر رہے ہیں۔"

امریکی بحریہ نے کہا کہ اس حادثے میں ہونے والے نقصان کا تجزیہ کیا جارہا ہے اور واقعے کی تفتیش کی جارہی ہے۔

یہ آبدوز تیز رفتار حملہ کرنے والے آبدوزوں کے زمرے میں آنے والے سی وولف کلاس کی  ایٹمی آبدوز ہے اور امریکی بحریہ کے بحرالکاہل بیڑے کے تحت کام کرتی ہے۔

آکوس دفاعی معاہدے سے فرانس اور یورپی یونین ناراض، چین برہم

بتایا جاتا ہے کہ حادثے کے بعد تفتیش اور جائزے کے لیے اسے گوام میں واقع امریکی اڈے کی طرف روانہ کردیا گیا ہے۔

یو ایس آئی نیوز کے مطابق یہ آبدوز بحیرہ جنوبی چین میں تعینات تھی۔ جہاں امریکی بحریہ نے چھوٹے جزائر، چٹانوں اور باہری علاقوں پر چین کے متنازعہ دعووں کو چیلنج کررکھا ہے۔

ایشیا بحرالکاہل میں کشیدگی

امریکی  ایٹمی آبدوز کے ساتھ یہ حادثہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب امریکا اور اس کے اتحادی اپنی طاقت کی نمائش کے لیے مشترکہ مشقیں کررہے ہیں۔ ان مشترکہ مشقوں کا مقصد متنازع علاقے میں چین کی بڑھتی ہوئی فوجی موجودگی سے لاحق خطرات کا مقابلہ کرنا ہے۔

ستمبر میں امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا نے علاقائی سکیورٹی خدشات کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک ایشیا۔بحرالکاہل سکیورٹی معاہدے کا اعلان کیا تھا۔ چین نے اس معاہدے کی سخت نکتہ چینی کی تھی۔

چین کا دعوی ہے کہ جہاز رانی کے لیے انتہائی اہم سمجھے جانے والے اس آبی راستے پر پوری طرح اس کا حق ہے۔ خطے کے کئی دیگر ممالک بھی اس پر اپنا اپنا دعوی کرتے ہیں۔

چین کے خلاف امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا کا دفاعی معاہدہ

حالیہ دنوں میں چین نے اپنے جنگی جہاز تائیوان کی جانب اڑائے ہیں جس کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

امریکا نے چین سے کہا ہے کہ خطے میں اس کی بڑھتی ہوئی فوجی سرگرمیاں عدم استحکام کا موجب بن سکتی ہیں۔

متعدد دیگر ملکوں نے بھی چین پر دھمکانے کا الزام عائد کیا ہے۔

ج ا / ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)