1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی خلائی فوج کے قیام کے لیے رقم مختص

21 دسمبر 2019

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’خلائی فوج‘ کے قیام کا سرکاری اعلان کر دیا ہے۔ امریکی سپس فورس خلا میں عسکری کارروائیاں کرنے کی اہل ہو گی۔ ٹرمپ نے اس پیشرفت کو ملکی سلامتی کے لیے انتہائی اہم قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3VBre
Trump ermuntert Polizisten zu mehr Gewalt
تصویر: Reuters/J. Ernst

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے باضابطہ طور پر امریکی سپیس فورس کے لیے فنڈنگ کا اعلان کر دیا ہے۔ ستر برسوں بعد وجود میں آنے والی نئی عسکری سروس یو ایس ایئر فورس کے ماتحت کام کرے گی۔ پینٹا گون کی سرپرستی میں اس فضائی فوج کی کمان ایئر فورس جنرل جے ریمنڈ کو دی جائے گی، جو پہلے سے 'سپیس کوم‘ کے سربراہ ہیں۔

واشنگٹن کے قریب واقع اس نئی فورس کے اڈے 'جوائنٹ فورس اینڈریوز‘ میں جمعے کے دن منعقدہ ایک تقریب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ 'جنگ کے حوالے خلا دنیا کا ایک نیا میدان جنگ ہے‘۔

سن دو ہزار بیس کے نیشنل ڈیفنس بجٹ اتھارائزئشن ایکٹ پر دستخط کے بعد ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ یہ پیشرفت ان کی قومی سلامتی کی ترجیحات کے لیے ایک جیت ہے۔ اس خلائی فورس کو امریکی فوج کی چھٹی برانچ قرار دیا جا رہا ہے۔

امریکی حکومت کے 1.4 ٹریلین ڈالر کے اخراجات میں سے خلائی فورس کے لیے 738 بلین ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔ منصوبے کے مطابق خلائی اس فورس کی تخلیق کے پہلے برس کے دوران چالیس بلین ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔

بتایا گیا ہے کہ اس فورس کے تحت خلا میں فوجی تعینات نہیں کیے جائیں گے لیکن خلا میں امریکی اثاثوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ ان اثاثوں میں سینکڑوں سیٹیلائٹ شامل ہوں گے، جو نگرانی اور کمیونیکشن کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

اس پیشرفت پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا، ''ہم قیادت کر رہے ہیں، یہ کافی نہیں لیکن بہت جلد ہی ہم سب سے آگے ہوں گے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ خلائی فورس کسی بھی جارحیت کو روکنے کے لیے امریکا کی مدد کرے گی۔

امریکی حکومت نے اس خلائی فوج بنانے کا منصوبہ ایک ایسے وقت میں بنایا ہے، جب روس اور چین اس نئے ممکنہ میدان جنگ میں اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کی کوشش میں ہیں۔ نائب امریکی صدر مائیک پینس نے ماضی میں کہا تھا کہ روس اور چین کے پاس ایسے 'ایئر بورن لیزرز‘ اور اینٹی سیٹیلائٹ میزائلز ہیں، جن کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکی فوج کو تیار ہونا پڑے گا۔

ع ب / ع ا / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں