1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

امریکی صدارتی انتخابات 2020: ووٹوں کی گنتی جاری

4 نومبر 2020

ابتدائی نتائج کے مطابق صدر ٹرمپ اور ان کے حریف جو بائیڈن نے متعدد ریاستوں میں کامیابی حاصل کی ہے۔ لیکن نتائج میں کلیدی اہمیت کی حامل ریاستوں میں دونوں کے درمیان کانٹے کی ٹکر بھی ہے۔

https://p.dw.com/p/3kq7H
US Wahl 2020 | Wahlen in Florida
تصویر: Chandan Khanna/AFP/Getty Images

امریکا کے 59ویں صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور اب ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ ابتدائی نتائج کے مطابق ریپبلکن پارٹی کے امید وار صدر ٹرمپ اور ڈیموکریٹ پارٹی کے جو بائیڈن نے متعدد ریاستوں میں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ جیت کے لیے کم سے کم 270 الیکٹورل کالج کی ضرورت ہوتی ہے اور ابتدائی نتائج کے مطابق جو بائیڈن کو اس میں سبقت حاصل ہے۔ لیکن یہ ابتدائی نتائج ہیں اور نتائج کے اعتبار سے اہم اور کلیدی ریاستوں کے نتائج آنے میں ابھی وقت لگے گا۔ 

صدر ٹرمپ نے ریاست کینٹکی، ویسٹ ورجینیا، ساؤتھ کیرولائنا، الاباما، مسیسپّی، ٹینیسی، اوکلاہوما اور ارکانساس میں کامیابی حاصل کی ہے۔ جو بائیڈن نے ورمنٹ، ورجینیا، روڈ آئی لینڈ، نیو جرسی، میساچوسیٹس، میری لینڈ، الانوئز، ڈیلیور اور کنیٹیکٹ میں کامیابی حاصل کی ہے۔ لیکن یہ وہی ریاستیں ہیں جہاں گزشتہ انتخابات میں بھی انہیں جماعتوں کو کامیابی ملی تھی۔اس لحاظ سے کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

ریاست لوئیزیانا، یوتھا اور نیبراسکا میں بھی صدر ٹرمپ کو کامیابی حاصل ہوئی تاہم ان نتائج پر بھی کوئی حیرانی کی بات نہیں کیونکہ 2016 کے انتخابات میں بھی ان ریاستوں میں ریپبلیکنز کو ہی کامیابی حاصل ہوئی تھی۔

لیکن فلوریڈا، پینسیلوینیا، اوہائیو اور نارتھ کیرولائنا جیسی ریاستیں، جو نتائج کے اعتبار سے بڑی اہمیت کی حامل ہیں، وہاں دونوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔ ان ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔ مختلف انتخابی جائزں کے مطابق انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار  77 سالہ جو بائیڈن کو صدر ٹرمپ پر اچھی خاصی سبقت حاصل تھی۔ 

  

امریکی صدارتی نظام، کس ووٹر کا ووٹ زیادہ اہم ہے؟

امریکا کی تاریخ میں پہلی بار ان انتخابات میں تقریبا ً10 کروڑ افراد نے ووٹنگ کے دن سے پہلے ہی اپنا ووٹ ڈال دیا تھا جس میں ایک کروڑ سے بھی زیادہ ووٹ ڈاک کے ذریعے ڈالے گئے تھے۔ کووڈ 19 کی وبا کی وجہ سے امریکا میں اس بار بڑی تعداد میں لوگوں نے پہلے ہی اپنا ووٹ ڈالنے کو ترجیح دی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا خطاب متوقع

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک سینئیر مشیر کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ آج رات قوم سے خطاب کرنے والے ہیں۔ ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت میں ٹرمپ کے مشیر نے کہا کہ صدر ٹرمپ چاہے اپنی جیت کا اعلان نہ کریں تاہم انہیں اپنا بیان پیش کرنا ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ خطاب وائٹ ہاؤس سے ہوگا۔ 

امریکی صدارتی انتخابات میں جہاں ووٹوں کی گنتی جاری ہے وہیں ابھی واضح برتری کا کوئی بھی رجحان سامنے نہیں آیا ہے۔ عام طور پر اگر کسی ایک امیدوار کو واضح برتری حاصل ہو جائے، تو نتائج کا اعلان ایک ہی دن کے اندر اندر کر دیا جاتا ہے۔ لیکن اس بار چونکہ ڈاک سے ووٹ بڑی تعداد میں پڑے ہیں اس لیے تنازعے کی بھی باتیں ہورہی ہیں اور  نتائج کے اعلان میں تاخیر بھی متوقع ہے۔

امریکا میں عموماً ووٹوں کی گنتی مشین کے ذریعے ہوتی ہے۔ تاہم جہاں کہیں کسی بھی مشین میں کوئی خرابی پیدا ہو جائے، وہاں پولنگ اسٹاف خود بیلٹ پیپر گنتا ہے۔ پولنگ کے بعد نتائج الیکشن حکام کے مقامی یا علاقائی ہیڈکوارٹر بھیج دیے جاتے ہیں۔

پولنگ ختم ہونے کے بعد جن ریاستوں کے نتائج ہار جیت کا تعین کر سکتے ہیں، ان میں سب سے پہلے ریاست جارجیا کا نتیجہ اہم ہو گا۔ اس کے بعد شمالی کیرولائنا کا نتیجہ آ سکتا ہے۔ پھر اوہائیو، فلوریڈا، ٹیکسیس اور ایریزونا کی باری آئیگی۔

ص ز / ج ا (روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی، اے پی)

امريکی اليکشن: پاکستان کے ليے کون سا اميدوار بہتر؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں