امریکی صدارتی انتخابات
21 اکتوبر 2008ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار باراک اوباما نے فلوریڈا میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ووٹروں پر زور دیا کہ وہ مقررہ وقت سے قبل ہی ووٹ ڈالنے کی سہولت استعمال کریں۔
باراک اوباما نے کہا ہے کہ چارنومبر کو واشنگٹن میں نئی تبدیلی کا سورج طلوع ہوگا، صدر بش اورمک کین جلد ماضی کی داستان بن جائیں گے۔ فلوریڈا کے مرکزی شہر اورلینڈو میں انتخابی ریلی سے باراک اوباما اور سابق خاتون اول ہلیری کلنٹن نے خطاب کیا۔ باراک اوباما نے کہا کہ جان مک کین منفی مہم چلارہے ہیں اور اوچھے سیاسی ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں۔ اوباما نے کہا کہ ڈیموکریٹس کی فتح کے ساتھ امریکہ میں تبدیلیوں کی جانب پیش رفت ہوگی اور واشنگٹن میں تبدیلی کا نیا سورج طلوع ہوگا۔
ہلیری کلنٹن نے کہا کہ ریپبلیکنز کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے امریکہ مالی بحران کا شکار ہوا اورمزید چار سال ریپبلیکنز کی ناکام پالیسیوں کا رسک نہیں لیا جاسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیموکریٹس امریکی معیشت کو پھر سے مضبوط کریں گے اور لوگوں کو روز گار فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جان مک کین کی صدارت جارج بش کی پالیسیوں کا تسلسل ہوگی۔
ڈیموکریٹس کی اس ریلی میں آٹھ ہزارافراد شریک ہوئے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق باراک اوباما کو اپنے حریف مک کین پرگیارہ پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔ اوباما نے اپنی دادی کی عیادت کے لیے انتخابی مہم ایک روز کے لیے معطل کردی ہے۔
امریکا میں صدارتی انتخاب کے لئے ایبسینٹی ووٹنگ شروع ہوگئی ہےاور امریکی رائے دہندگان انتخابات سے پہلے ہی حق رائے دہی استعمال کرنے میں خاصے پرجوش نظر آرہے ہیں۔