1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امید کی کرن،کان کنوں کو بچانے کے لئے ڈرلنگ شروع

31 اگست 2010

لاطینی امریکی ملک چلی میں زمین کے اندر سات سو میٹر کی گہرائی میں پھنسے ہوئے 33 کان کنوں کو بچانے کے لئے آج سے ڈرلنگ کا کام شروع ہوگیا ہے۔ انجینیئرز کا کہنا ہے کہ ان افراد تک پہنچنے

https://p.dw.com/p/P0sH
تصویر: AP

یہ کان کن تقریباً تین ہفتوں سے چلی کی سونے اور تانبے کی اِس کان میں سطحِ زمین سے 700 میٹر نیچے پھنسے ہوئے ہیں۔ منگل کے روز سے ان افراد کو باہر نکالنے کی کوششوں کا باقاعدہ آغاز ہو گیا ہے۔ آسٹریلین ساخت کی ’اسٹراٹا 950‘ نامی مشین نے زمین کھودنا شروع کر دی ہے۔ انجینئر خوروخے سان ہوئیزا کے مطابق علاقے میں زمین کی ساخت اس طرح کی ہے کہ روزانہ محدود گہرائی تک ہی کھدائی کی جا سکے گی۔ اسی وجہ سے اس کام میں مہینوں لگ سکتے ہیں۔ سب سے پہلے تیرہ انچ چوڑا ایک سوراخ کیا گیا ہے، اس کے بعد اسے دوگنا کرتے ہوئے ایک کیپسول نما لفٹ نیچے بھیجی جائے گی، جس سے ایک ایک کر کے ان افراد کو باہر نکالا جائے گا۔

Chile Grubenunglück in Copiapo Präsident Sebastian Pinera
حادثے کے تقریباً تین ہفتوں بعد پہلی مرتبہ رابطہ ہو سکا تھاتصویر: AP

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ پورا عمل انتہائی صبر آزما ہو گا اور اِسے مہارت سے انجام دیا جائے گا۔ کوئی چھوٹی سے غلطی بھی بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ چلی کے حکام نے بتایا کہ اسی وجہ سے اس ان افراد کوباہر نکالنے کے کام میں چار ماہ تک کا عرصہ لگ سکتا ہے کیونکہ سازگار حالات میں بھی یہ مشین ایک دن میں صرف 15سے 20 میٹر تک ہی کھدائی کر سکتی ہے۔

دارالحکومت سانتیاگو سے 800 کلومیٹر شمال کی جانب سونے اور تانبے کی اس کان میں 5 اگست کو حادثہ پیش آیا تھا۔ ان 33 کان کنوں نےکان میں بنائےگئے ایک حفاظتی کمرے میں پناہ لی، ذخیرہ کی ہوئی کھانے پینے کی اشیاء پر گزارا کیا اور کان کے اندر ٹپکنے والا پانی پی کر اپنی جانیں بچائیں۔

ان افراد سے حادثے کے تقریباً تین ہفتوں بعد پہلی مرتبہ رابطہ ہو سکا تھا۔ اس موقع پرکان کنوں کے رشتہ داروں کے ساتھ ساتھ چلی حکومت کے اعلٰی عہدیدار بھی موجود تھے۔ ایک چھوٹے سے قطر کے پائپ کے ذریعے ہونے والے اس رابطے کے بعد اسی راستے سے ان افراد کو کھانے پینے کا سامان، تازہ ہوا اور دوائیں پہنچانے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ 29 اگست کو ایک ویڈیو پیغام میں ان افراد نے اپنے گھر والوں کو تسلی دی۔ تاہم ویڈیو میں صاف دکھائی دے رہا تھا کہ ان میں سے کئی کان کن کافی دبلے ہو چکے ہیں۔ کئی ایک کے چہروں پر مایوسی اور پریشانی دیکھی جا سکتی تھی۔

Grubenunglück in Chile
29 اگست کو ایک ویڈیو پیغام میں ان افراد نے اپنے گھر والوں کو تسلی دی کہ سب ٹھیک ہو جائےگاتصویر: AP


کان کنی، چلی کی اہم ترين صنعت ہے۔ اس ملک ميں سب سے زيادہ تانبا نکالا جاتا ہےاور يہ دنيا ميں تانبے کا ايک تہائی پيدا کرتا ہے۔ حکام نے بتایا ہےکہ ڈرلنگ ایک طویل عمل ہے۔ اس عمل میں 33 کان کن بھی حصہ لیں گے اور وہ اِس طرح کہ اُنہیں اس دوران نیچے گرنے والی مٹی کو صاف کرن کا کام سونپا گیا ہے۔ انجینئر خوروخے سان ہوئیزا کے مطابق کان کنوں کے تعاون کے بغیر اس کام میں بہت دشواری پیش آئے گی۔ یہی افراد بتائیں گے کہ کس طرح سے کھدائی کا کام جاری رکھنا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ طے شدہ پروگرام کے تحت ڈرلنگ کا آخری مرحلہ رات کے وقت لایا جائے گا، تاکہ ان افراد کو سورج کی روشنی سے محفوظ رکھا جائے۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت : امجد علی