1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانی گوشت کا ذائقہ: نہ مرغی نہ خنزیر جیسا

5 مئی 2011

نیوزی لینڈ میں ایک ذہنی مریض نے اپنی ایک اُنگلی کاٹ کر اُسے کھا لیا۔ آدم خوری کی اس انوکھی کارروائی میں ملوث شخص کا کہنا ہے کہ اُس نے ایسا بے بسی کے عالم اور مدد طلب کرنے کے لیے کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/119Aj
تصویر: fotolia/Kwest

اس واقعہ کے بارے میں گزشتہ ماہ کے میڈیکل جرنل Australasian Psychiatry میں ایک رپورٹ شائع ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک 28 سالہ شخص نے اپنے حالات سے تنگ آکر اور شدید ڈپریشن کی حالت میں اپنے ہی ہاتھ کی ایک انگلی کو کاٹ کر اسے سبزیوں کے ساتھ پکا کر کھا لیا۔ اس جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ یہ واقعہ دنیا میں رونما ہونے والا آدم خوری کا اس لحاظ سے آٹھواں واقعہ ہے جس میں ملوث فرد نے اپنا گوشت خود کھایا اوراسے باقاعدہ ضبط تحریر کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ کے مصنفین اور فورنسک ماہر نفسیات Erik Monasterio اور کلینیکل سائیکو لوجسٹ ’کریگ پرنس‘ نے کہا ہے کہ اس شخص نے اپنی چھوٹی انگلی پر پہلے ایک آلے کا استعمال کیا جس سے عضو کے وریدوں کے خون کا دباؤ معلوم کیا جاتا ہے، پھر ایک آری سے اسے کاٹ دیا۔ بعد ازاں اس انگلی کو سبزیوں کے ساتھ ملا کر پکایا اور کھا لیا۔

ماہرین نے کہا ہے کہ 2009 ء میں اس ظالمانہ کارروائی کے وقت اس شخص کی ذہنی حالت نارمل نہیں تھی، وہ ڈپریشن کا شکار تھا اور اُس کے ذہن میں خود کُشی جیسے خوفناک خیالات بھی منڈلا رہے تھے۔ تاہم جرنل میں چھپنی والی اس رپورٹ سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ اس واقعے کے بعد جب اس شخص کو ہسپتال میں داخل کیا گیا، اُس وقت وہ شراب نہ ہی کسی اور منشیات کے اثر میں تھا۔

Symbolbild Stress Depression
ماہرین کے مطابق 2009 ء میں اس ظالمانہ کارروائی کے وقت اس شخص کی ذہنی حالت نارمل نہیں تھیتصویر: fotolia/Olga Lyubkin

روزنامے نیوزی لینڈ ہیرالڈ میں حال ہی میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق آدم خوری کرنے والے اس شخص نے اخباری نمائندوں کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ نفسیاتی خلل کے دور سے گزر رہا تھا تاہم جب اُسے ہسپتال لایا گیا اُس وقت تک وہ نارمل ہو چُکا تھا۔ اس شخص کا کہنا ہے کہ وہ ایک عرصے سے ذہنی علاج کرنے والوں کو اس بات کا قائل کرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ اُس کی ذہنی حالت محض ڈپریشن کی وجہ سے نہیں ہے، تاہم کسی نے اُس کی اصل بیماری اور نفسیاتی مسائل کو سمجھنے اور اُس کا علاج کرنے کی کوشش نہیں کی ، اس وجہ سے نا امیدی کی حالت میں اپنی انگلی کاٹ دی۔ اس شخص کے بقول’ میرا اپنے ملک کے صحت کے نظام پر سے اعتماد اُٹھ چکا ہے۔ ہیلتھ ورکرز کی توجہ حاصل کرنے کےلیے یا تو آپ خود کر مار لیں یا کسی اور کو ختم کر دیں‘۔

یہ 28 سالہ شخص بُدھ مت کا پیروکار ہے اور سبزی خور ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اسے اب بہت زیادہ افسوس ہے کہ اس نے آدم خوری کے تحت اپنی ہی انگلی کاٹ کر، اسے پکارکر کیوں کھائی۔ تاہم اس نے امید ظاہر کی ہے کہ اس کے اس اقدام کے بعد نفسیاتی صحت کے شعبے کے اہلکار اس طرح کے کیسز پر خاص توجہ دیں گے۔ اس شخص نے اپنا نام ظاہر نہیں ہونے دیا ہے۔ تاہم اس کا کہنا ہے کہ اس کے دوست احباب اس سے پوچھ رہے ہیں کہ اس کی انگلی کا ذائقہ کیسا تھا، حنزیر یا مرغی کے گوشت کی طرح؟۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا کیونکہ وہ سبزی خور ہے اور اس سے قبل اُس نے کبھی بھی گوشت نہیں کھایا تھا۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں