1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونیشیا میں عالمی ٹوائلٹ کانفرنس کا آغاز

امتیاز احمد2 اکتوبر 2013

عوامی ٹوائلٹس میں کمی اور کھلی جگہوں پر رفع حاجت کرنا اہم مسائل ہیں۔ آج انڈونیشیا میں شروع ہونے والی عالمی ٹوائلٹ کانفرنس میں یہی مسائل چھائے رہے۔ دنیا بھر میں 2.5 ارب افراد بیت الخلاء جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہیں۔

https://p.dw.com/p/19stc
تصویر: AP

رواں سال عالمی ٹوائلٹ کانفرنس کا انعقاد انڈونیشیا کے جزیرے جاوا کے مرکزی شہر سولو میں کیا گیا ہے۔ اس کانفرنس میں دنیا بھر کے حکومتی اداروں، یونیورسٹیوں اور امدادی اداروں کی طرف سے تقریبا 350 مندوبین شریک ہیں۔

انڈونیشیا کی ٹوائلٹ ایسوسی ایشن کی خاتون سربراہ نینگ ایڈووسو کہتی ہیں کہ ان کے ملک میں تقریبا 63 ملین افراد رفع حاجت کے لیے کھلی جگہوں پر جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’ انڈونیشیا کے زیادہ تر افراد کے لیے ٹوائلٹ سے زیادہ موبائل فون اہم ہیں۔ لوگوں کے پاس آگاہی نہیں ہے کہ ٹوائلٹ سسٹم کس قدر ضروری ہے۔‘‘

Toilette
تصویر: by-studio - Fotolia.com

تین روزہ اس عالمی کانفرنس میں پبلک باتھ رومز کے ڈیزائن، ٹوائلٹس کی مرمت اور صفائی سے متعلق بھی اظہار خیال کیا جائے گا۔ انڈونیشیا میں ہزاروں گھرانے ایسے ہیں، جہاں بیت الخلا نہیں ہیں اور پبلک ٹوائلٹ بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔ نینگ ایڈووسو کہتی ہیں، ’’جکارتہ بھر میں آپ کو کوئی ایسا نقشہ نہیں ملے گا، جس پر ٹوائلٹس کی نشاندہی کی گئی ہو۔ چند عوامی بیت الخلا ہیں اور ان کی حالت بھی خوفناک ہے۔‘‘

ورلڈ ٹوائلٹ آرگنائزیشن نامی تنظیم کی بنیاد سن 2001ء میں رکھی گئی تھی۔ اس تنظیم کے بانی جیک سِم کہتے ہیں کہ اس مرتبہ عالمی ٹوائلٹ کانفرنس کا موضوع ’ٹوائلٹ اینڈ ٹورزم‘ رکھا گیا ہے۔ ان کے بقول اچھے ٹوائلٹس کے بغیر سیاحت کی صنعت بھی پروان نہیں چڑھ سکتی۔

جرمنی کے شہر ڈسلڈورف سے تعلق رکھنے والے پروفيسرڈاکٹر ڈيٹر ہائسنگر کہتے ہیں کہ انسانی فضلے ميں بہت سے جراثيم ايسے ہوتے ہيں، جو بيمار کر ديتے ہيں اور یہ لمبے عرصے تک زندہ رہتے ہيں، خاص طور پر پانی ميں۔ ڈاکٹر ہائسنگر نے کہا کہ اگر صاف پانی اور غلاظت وغیرہ سے آلودہ پانی آپس ميں ملے ہوئے ہوں تو اس پانی کو کھانا پکانے، برتن دھونے کے لیے استعمال کرنے يا پينے سے شديد بيمارياں پيدا ہو سکتی ہيں۔ اس کے علاوہ مکھياں انسانی فضلے کو کھانے پينے کی چيزوں تک پہنچاتی ہيں۔ انہوں نے کہا کہ جب جرثومے انسانی بدن ميں داخل ہو جاتے ہيں تو اسہال کی شکايت پيدا ہو جاتی ہے۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں روز مرہ کی زندگی میں بیت الخلاء اور نکاسی آب کی مناسب سہولتوں سے محروم سب سے بڑی تعداد بھارت میں رہتی ہے۔ ان بھارتی شہریوں کی ایک بہت بڑی اکثریت دیہی علاقوں میں رہتی ہے اور ایسے باشندے اپنی رفع حاجت کے لیے اکثر کھیتوں یا کھلی جگہوں کا استعمال کرتے ہیں۔