1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونیشیا میں پانچ مشتبہ شدت پسند ہلاک

19 مارچ 2012

انڈونیشیا کی پولیس نے پانچ مشتبہ شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ پولیس اور قومی ادارہ برائے انسدادِ دہشت گردی کے مطابق وہ تفریحی جزیرے بالی میں اہداف کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔

https://p.dw.com/p/14Mnr
تصویر: Reuters

ان مشتبہ شدت پسندوں کے اہداف میں غیرملکی سیاحوں میں مقبول ایک نائٹ کلب بھی شامل ہے۔ پولیس نے ان افراد کے خلاف بالی میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب کارروائی کی۔حکام کے مطابق ان کا تعلق کالعدم گروہ جماعت الاسلامیہ سے تھا، جس نے 2002ء میں بالی کے ایک نائٹ کلب میں دھماکے کیے تھے۔ اس حملے میں دو سو دو افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں سے بیشتر آسٹریلوی سیاح تھے۔

سکیورٹی حکام کے مطابق ہلاک ہونے والے پانچوں افراد 17مارچ کو بالی پہنچے تھے۔ انہوں نے وہاں لاوِدا لوکا نائٹ کلب اور دیگر اہداف کا سروے کیا تھا۔ یہ نائٹ کلب دوہزار دو کے حملوں کے مقام Kuta سے تقریباﹰ ڈھائی میل شمال مغرب میں واقع ہے۔

پولیس ترجمان بوئی رافلی عامر نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا: ’’گزشتہ شب ہم نے پانچ مجرموں کے سامنے رکاوٹ کھڑی کر دی، جو دہشت گردی کی کارروائیوں کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ کارروائی کے دوران تمام مشتبہ افراد ہلاک ہو گئے کیونکہ انہوں نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی تھی۔‘‘

Prozess Bali Attentäter
بالی بم حملوں میں ملوث قرار دیے جانے والے عمر پاٹیک کو گزشتہ ماہ عدالت میں پیش کیا گیاتصویر: dapd

یہ واضح نہیں ہے کہ ان افراد کی جانب سے حملوں کی منصوبہ بندی میں کس حد تک پیش رفت ہوئی تھی۔ حکام نے اس خطرے کے حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائی ہیں اور نہ ہی یہ بتایا ہے کہ یہ حملے کب کیے جانے والے تھے۔

دوسری جانب آسٹریلوی ذرائع ابلاغ نے پولیس کے ایک اعلیٰ عہدے دار کے حوالے سے بتایا ہےکہ یہ مشتبہ شدت پسند جمعرات کو حملے کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔

دوسرے ایک پولیس ترجمان سعود عثمان نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ مشتبہ افراد نے اپنے اہداف کے خاکے بنا رکھے تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے بعض ساتھی فرار بھی ہو گئے ہیں۔

قبل ازیں پولیس نے بتایا تھا کہ ان لوگوں نے رقوم اکٹھی کرنے کے لیے ڈکیتی کی کارروائیوں کا منصوبہ بھی بنایا تھا۔

انڈونیشیا مسلم آبادی والا سب سے بڑا ملک ہے اور اسے سیکولر ریاست قرار دیا جاتا ہے۔ تاہم بالی دھماکوں سے وہاں شدت پسندوں کی موجودگی کھل کر سامنے آئی تھی۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بالی میں اکثریت ہندوؤں کی ہے اور یہ جزیرہ غیرملکی سیاحوں میں مقبول ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: کشور مصطفیٰ